آب آتشیں

{ آ + بے + آ + تِشِیں }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے ساتھ کسرہ صفت لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم |آتش| کے بعد |یں| بطور لاحقہ نسبت لگنے سے |آتشیں| ملنے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٦٢ء کو "طلسم شایاں" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

آب آتشیں کے معنی

١ - [ مجازا ] سرخ شراب۔

 پلا دے جام آب آتشیں اب کہ حاصل ہو دل محزوں کا مطلب (١٨٦٢ء طلسم شایاں، ١٥)