آب بقا کے معنی
آب بقا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + بے + بَقا }
تفصیلات
١ - آبِ حیات ۔امرت جل, ١ - وہ روایتی پانی جسکی نسبت کہا گیا ہے کہ اس کا ایک قطرہ پینے کے بعد انسان امر ہو جاتا ہے، (یہ پانی چشمۂ ظلمات میں بتایا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت الیاس اور حضرت خضر نے یہ پانی پی کر عمر ابد حاصل کی، لیکن سکندر اس کی تلاش میں بحر ظلمات تک گیا تو بے نیل مرام واپس آیا)۔ آب بقا، آب حیوان۔, m["آبِ حیات","آبِ حیوان","آبِ خضر","آبِ زندگانی","آبِ زندگی","زندگی جاوداں دینے والا پانی"]
اسم
اسم ( مذکر ), اسم نکرہ
آب بقا کے معنی
١ - آبِ حیات ۔امرت جل
١ - وہ روایتی پانی جسکی نسبت کہا گیا ہے کہ اس کا ایک قطرہ پینے کے بعد انسان امر ہو جاتا ہے، (یہ پانی چشمۂ ظلمات میں بتایا گیا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت الیاس اور حضرت خضر نے یہ پانی پی کر عمر ابد حاصل کی، لیکن سکندر اس کی تلاش میں بحر ظلمات تک گیا تو بے نیل مرام واپس آیا)۔ آب بقا، آب حیوان۔
شاعری
- سدا رکھتا ہوں شوق اس کے سخن کا
ہمیشہ تشنہ آب بقا ہوں - ٹپکایا مرے منہ میں اگر آب بقا بھی
زہر اب وہ ہوکر مری تقدیر سے ٹپکا - تمہی تو کاسہ عمر رواں کو کرتا ہے
نئے سرے سے پھر آب بقا سے بھرتا ہے - بہت آب بقا اس میں ملائے
خمیرہ موتیوں کا تب بنائے - زندہ جاوید شہیداں کیوں نہ ہوں
موجہ آب بقا شمشیر ہے - خطّ جبیں کو جادہ آب بقا کہوں
بندہ کہوں یا بندہ مولا نما کہوں - جس قدر روح بناتی ہے جگر تشنہ ناز
دے ہے تسکیں بہ دم آب بقا موج شراب