آب تیغ کے معنی

آب تیغ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + بے + تیغ (ی مجہول) }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| کے بعد کسرۂ صفت لگا کر فارسی ہی سے ماخوذ اسم |تیغ| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٠٥ء کو "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آبِ شمشیر","برشِ تیغ","جوہرِ تیغ","جوہرِ شمشیر","صیقلِ شمشیر"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

آب تیغ کے معنی

١ - تلوار کی چمک، تیزی، کاٹ۔

 چلے حسد کے جو شعلے لیے جہنم میں لگی دلوں کی بجھی آب تیغ سے دم میں (١٩١١ء، برجیس، مرثیہ (قلمی نسخہ)، ١٧)

شاعری

  • جلے حسد کے جو شعلے لیے جہنم میں
    لگی دلوں کی بجھی آب تیغ سے دم میں
  • روزی ہوا ہے دانہ زنجیر و آب تیغ
    قسمت کا عاشقوں کی یہی آب و دانہ تھا
  • واقف تھا آب تیغ کے ایک ایک گھاٹ سے
    آیا تھا بہر جنگ بڑے ٹھاٹ باٹ سے
  • آیا سو آب تیغ ہی مجھ کو چٹا گیا
    تھا وہ برندہ زخموں پہ میں زخم کھا گیا
  • نہا کر معرکہ میں آتش آب تیغ قاتل سے
    خدا چاہے تو پاک اس زندگی کا گنڈ کرتے ہیں
  • قاتل کی آب تیغ کے ممنوں نہ ہوئیں کیوں
    ہم گھر میں بیٹھے مصحفی گنگا نہا چکے