آب زلال کے معنی

آب زلال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + بے + زُلال }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آب| بطور موصوف کے بعد کسرۂ صفت لگا کر عربی زبان سے مشتق اسم |صفت| زُلال| لگانے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً سب سے پہلے ١٦١١ء کو "کلیات قلی قطب شاہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آبِ شیریں","آبِ صاف","آبِ مروّق","ماءِ معین","نتھرا ہوا پانی","کسی بھیگی ہوئی دوا کا پانی"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر )

آب زلال کے معنی

١ - صاف شفاف میٹھا اور خوشگوار پانی۔

 تحریر اس کی بحر فصاحت کی موج تھی تقریر اس کی چشمۂ آب زلال تھا (١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٨٨:٢)

٢ - نتھارا ہوا پانی، بھگوئی یا متھی ہوئی چیز کا چھانا ہوا صاف پانی۔

"خوب بھیگ جائے تو آب زلال لے کر تھوڑا آٹا اس میں گیہوں کا گوندھے۔" (١٨٤٣ء، مفید الاجسام، ٧٩)

آب زلال english meaning

clear and sweet water

شاعری

  • رقم ہوا ہے مرے خیال میں سچا تو خیال
    نہ حل تھے جائے نہ آب زلال تھے او نوشت
  • تحریر اس کی بحر فصاحت کی موج تھی
    تقریر اس کی چشمہ آب زلال تھا
  • آوے گا گر سخن میں وہ مایہ لطافت
    شرمندہ اس کے آگے آب زلال ہوگا
  • آب زلال وصل سے اندوہ درد ہجر
    ناپید گھل کے ہوتا ہے کیا مثل ناج آج