آب زن

{ آب + زَن }

تفصیلات

iدو فارسی اسما |آب| اور |زن| کا مرکب ہے۔ فارسی سے اردو میں ماخوذ ہے اور بطور صفت نیز اسم استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٨٥١ء کو "کلیات مومن" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

آب زن کے معنی

["١ - [ طب ] بڑا برتن مثلاً ٹب وغیرہ جس میں نیم گرم پانی یا دواؤں کا صاف اور نیم گرم جوشاندہ بھر کر مریض کو بٹھایا جائے۔"]

["\"اس قسم کے آبزن میں بٹھلائیں جس میں مسامات کھولنے اور جلد نرم کرنے والے اجزاء جوش دیے گئے ہوں۔\" (١٩٣٦ء، شرخ اسباب، (ترجمہ)، ٣٣٨:٢)"]

["١ - پانی چھڑکنے والا، پانی ڈالنے والا (آگ وغیرہ بجھانے یا چھڑکاو کے لیے)۔"]

[" تو آب زن نہوے تو کیا جانے کیا کرے دشمن کے دل سے میرے دم شعلہ زن کی یاد (١٨٥١ء، کلیات مومن، ٦٠)"]