آبلہ دار

{ آب + لَہ + دار }

تفصیلات

iفارسی میں اسم |آبلہ| کے ساتھ فارسی مصدر |داشتن| سے صیغہ امر |دار| لگانے سے مرکب بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ تحریراً سب سے پہلے ١٧١٣ء کو "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

آبلہ دار کے معنی

١ - چھالے والا، جس میں چھالا پڑا ہو۔

 کیا کرے تجھ سے پاپی سوں فائز سینہ غم سوں ہے تیرے آبلہ دار (١٧١٣ء، فائز، دیوان، ١٧٩)