آرام سے کے معنی

آرام سے کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + رام + سے }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |آرام| کے ساتھ |سے| بطور حرف ربط ملانے سے مرکب بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے۔ ١٧٨٠ء میں "کلیات سودا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آسودگی سے","اطمینان سے","بغیر تکلف","بے غل و غش پاؤں پھیلا کر","بے فکری سے","چین سے","راحت سے","سوختہ میں","سُکھ سے","فرصت میں"]

اسم

متعلق فعل

آرام سے کے معنی

١ - آہستگی سے، دھیرے دھیرے۔

"جہاں پتھروں سے ٹکرا کر اچھلتا ہے تو ایسا سفید جیسے صابن کا جھاگ اور جہاں کہیں آرام سے بہتا ہے وہاں ہلکا فیروزی اور ایسا شفاف جیسے شیشہ۔" (ماہنامہ، ماہ نو، کراچی، اپریل، ١٩٦٧)

٢ - بہ اطمینان، آسائش کے ساتھ، بافراغت بے فکری سے۔

"مسہری بہت قیمتی اور اتنی بڑی کہ تین آدمی آرام سے آرام کریں۔" (کامنی، سرشار، ١٩٨٤ء، ٢١١)

آرام سے english meaning

with easeeasily; at (one|s) easeat leisure; comfortablyconvenientlywithout pain or anxiety

شاعری

  • الفت میں تیری پاک ہر الزام سے ہم ہیں
    دل پاس نہیں ہے تو کس آرام سے ہم ہیں
  • وہاں بسر ہوئی آرام سے تمھاری رات
    تڑپ کے ہم نے یہاں آنکھوں میں گذاری رات
  • آرام سے سوتا تھا جگایا ناحق
    آنکھیں کھلتے ہی ہم نے زنداں دیکھا
  • ہے اپنی خوشی اس میں کہ تو جس میں خوشی ہو
    آرام ہے اپنے تئیں آرام سے تیرے
  • غم میں تیرے راحت و آرام سے جاتے رہے
    گھل گئے ایسے کہ ہم سب کام سے جاتے رہے
  • حسن غمزے کی کشا کش سے چھٹا میرے بعد
    بارے آرام سے ہیں اہل جفا میرے بعد
  • گزرے تھے آرام سے جب تک نہ تھا دل مبتلا
    اوس کے لگ جاتے ہی دن جاتے رہے آرام کے
  • نطیر آرام سے گر تجھ کو اس دنیامیں رہتا ہے
    سبوا اللہ کے ہرگز کسی سے دل کو مت اٹکا
  • وہاں بسر ہوئی آرام سے تمہاری رات
    تڑپ کے ہم نے یہاں آنکھوں میں گزاری رات
  • منھ دیکھ کے اصغر کا چلا آتا ہے رونا
    آرام سے مادر کی کہاں گود میں سونا

محاورات

  • آرام سے بیٹھنا
  • آرام سے پاؤں پھیلانا
  • آرام سے سونا
  • آرام سے کٹنا یا گزرنا
  • عاقبت کی خبر خدا جانے،اب تو آرام سے گزرتی ہے