آزادی کے معنی
آزادی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + زا + دی }بھلائی
تفصیلات
iفارسی سے اردو میں مستعمل اسم صفت |آزاد| کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |آزادی| بنا۔ سب سے پہلے ١٧٩٤ء میں اثر کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔, m["آزاد ہونے کی حالت","بے پروائی","بے فکری","خود مختاری","سیدھا پن","غلامی سے نجات","قید سے رہائی"],
آزاد آزادی
اسم
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد ), اسم
اقسام اسم
- جمع : آزادِیاں[آ + زا + دِیاں]
- جمع غیر ندائی : آزادِیوں[آ + زا + دِیوں (واؤ مجہول)]
- لڑکی
آزادی کے معنی
دے رہا ہے اپنی آزادی کو مجبوری کا نام ظالم اپنے شعلہ سوزاں کو خود کہتا ہے دود (١٩٣٦ء، ضرب کلیم، ٤٣)
آزادی english meaning
Freedom; releasedeliveranceliberation; emancipation; freedom of actionlibertyindependence(rare) discharge (from prison, etc.)(rare) discharge (from prison. etc)dischargeemancipationenfranchisementenlargementFreedomfreedom ; libertyliberationmanumissionmiserableoppressed by adversityrun down by misfortuneto raise a tumultunluckyAzade
شاعری
- جسم آزادی میں پھونکی تونے مجبوری کی روح
خیر جو چاہا کیا‘ اب یہ بتا ہم کیا کریں - لو یہ چراغِ آزادی کی امجد قائم دائم ہو
میرے بڑوں نے اپنے لہو سے اس کی نذر اتاری ہے - بال و پر توڑ کے صیاد کرے ہے آزاد
آہ بے رحم یہ کس کام کی آزادی ہے - اور تو سب خواہشوں سے ہیگی آزادی مجھے
رہ گئی ہے ایک ملنے کی تیرے شادی مجھے - مژدہ قتل سے اس عہد شکن کا کاغذ
ہے مری روح کو آزادی تن کا کاغذ - کبھی اس دل نے آزادی نہ جانی
یہ بلبل تھا قفس کا آشیانی - کس پہ ثابت نہیں سرداری و پاداری حر
وجہ آزادی دوزخ ہے عزاداری حر - اے گوشہ نشین باس ، اے دل ، اے محو فریب آزادی
ٹوٹا ہے نہ ٹوٹے بند وفا یہ تو آزادی کچھ بھی نہیں - نہ قید شرع باقی ہے نہ آزادی کی ہے کچھ حد
نہیں کچھ گفتگو اس باب میں یہ نیک ہے یا بد - طول قدم حمق کا موجب ہے وگرنہ کیوں سرو
اتنی پابندی پہ دعویٰ کرے آزادی کا
محاورات
- آزادی بیع کرنا
- آزادی خدا کی نعمت ہے