آزار کے معنی

آزار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + زار }

تفصیلات

iفارسی مصدر(لازم) |آزُرْدَن| سے |آزارِیْدَن| تعدیہ ہے اور |آزارِیْدَن| سے |آزاد| حاصل مصدر ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تکلیف","دکھ","رنج","روگ","مرکبات کے آخر میں آتا ہے جیسے دل آزار","(مذکر) بیماری","از (آزاریدن) روگ","بھوت پریت کا اثر","تکلیف دینے والا","دکھ درد"]

آزردن آزار

اسم

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : آزاریں[آ + زا + ریں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : آزاروں[آ + زا + روں (واؤ مجہول)]

آزار کے معنی

١ - ایذا، تکلیف، رنج، دکھ دینا۔

 مرض عصیان کا وہ کھوتی ہے آزار تلاش اس میں بھلا پھر کیمیا خاک شفا سے خاک بہتر ہے (١٩٣١ء، محب، مراثی، ١٩٩)

٢ - مرض، بیماری، روگ، عارضہ۔

 بظاہر مٹ چکا ہے عشق کا آزار لیکن پھر طبیعت ہر گھڑی رہ رہ کے کیوں غمگین ہوتی ہے (١٩٢٧ء، میخانۂ الہام، ٣٨١)

٣ - جنجال، بکھیڑا، وبال جاں۔

 دل کہا کرتے ہیں جس چیز کو دنیا والے ایک آزار ہے ہر وقت مری جاں کے ساتھ (١٩٤٨ء، آئینۂ حیرت، ٤)

٤ - آسیب، بھوت پریت، جن و پری کا اثر یا سایہ۔

 یقیں مرے مرنے کا آیا نہ ان کو کہا ہو گیا ہے کچھ آزار دیکھو (١٨١٤ء، مہجور(فرہنگ آصفیہ، ١٥٦:١))

٥ - خرابی، بگاڑ، جیسے : خدا جانے اس گھڑی میں کیا آزار ہے کہ چلتے چلتے رک جاتی ہے۔

آزار کے مترادف

بیماری, روگ, عارضہ, سختی

ایذا, بپتا, بیماری, تکلیف, درد, دکھ, دُکھ, رنج, روگ, سختی, صعوبت, عذاب, مرض, مصیبت

آزار کے جملے اور مرکبات

آزار رساں, آزاردہ

آزار english meaning

sicknessdisorderdisease; troubleafflictioninjurya parasola sun-shadeailmentan umbrellaannoyinglllnessmaladymalaisepainwoewoe SUF

شاعری

  • غیروں ہی کے ہاتھوں میں رہے دستِ نگاریں
    کب ہم نے ترے ہاتھ سے آزار نہ پایا
  • بہتوں کو آگے تھا یہی آزار عشق کا!!
    جیتا رہا ہے کوئی بھی بیمار عشق کا!!
  • میں ہوں خاک افتادہ جس آزار کا
    عشق بھی اُس کا ہے نام اک پیار کا
  • اعجاز عشق ہی سے جیتے رہے وگرنہ
    کیا حوصلہ کہ جس میں آزار یہ سہائے
  • موئے ہی جاتے ہیں ہم درد عشق سے یارو
    کسو کے پاس اس آزار کی دوا بھی ہے
  • اضطراب و قلق و ضعف میں کس طور جیوں
    جان واحد ہے مری اور ہیں آزار کئی
  • ہونے لگا گدازِ غم یار بے طرح
    رہنے لگا ہے دل کو اب آزار بے طرح
  • مرتے ہی سُنا اُن کو جنھیں دل لگی کچھ تھی
    اچھا بھی ہوا کوئی اس آزار سے ابتک
  • جن جن کو تھا یہ عشق کا آزار مرگئے
    اکثر ہمارے ساتھ کے بیمار مرگئے
  • قائم آتا ہے مجھے رحم جوانی پہ تری
    مرچکے ہیں اسی آزار کے بیمار بہت

محاورات

  • آزار اڑ کے لگ جانا
  • آزار پیٹ میں ہونا
  • آزار دینا
  • آزار لگ جانا یا لگنا
  • پیٹ میں آزار ہونا
  • پیکاں از جراحت بدر آید آزار درد دل بماند
  • درپئے آزار ہونا
  • فلک در پے آزار ہونا

Related Words of "آزار":