آزمانا کے معنی
آزمانا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آز + ما + نا }
تفصیلات
iفارسی مصدر |آزمودن| سے اسم فاعل |آزما| مشتق ہے۔ اردو میں بطور لاحقۂ فاعلی اور صیغہ امر مستعمل ہے، |آزما| کے ساتھ |نا| بطور لاحقۂ مصدر لگانے سے |آزمانا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاور نامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(آزمودن سے لیا گیا ہے) عوام۔ (ازمانا)"]
آزمودن آزْمانا
اسم
فعل متعدی
آزمانا کے معنی
١ - جانچنا، پرکھنا، امتحان کرنا۔
"ابراہیم کو ان کے پروردگار نے چند باتوں میں آزمایا۔" (١٦٤٩ء، خاور نامہ، ٢٧٢)
آزمانا english meaning
To tryprovetestessayexamine; to try conclusions with
شاعری
- دل گیا جی بھی اب ٹھکانے لگا
تس پہ بھی باقی آزمانا ہے - جو کوہکن تجھےے قوت ہی آزمانا تھا
عوض بہاڑ کے شیریں سے دل اٹھانا تھا
محاورات
- آزما لینا۔ آزمانا
- تقدیر آزمانا
- حوصلے کو آزمانا
- مقدر آزمانا