آسانی کے معنی
آسانی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + سا + نی }
تفصیلات
iفارسی مصدر |آسودن| سے ماخوذ اسم صفت |آسان| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے |آسانی| بنا۔ یہ لفظ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے گاہے بطور متعلق فعل بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بغیر کسی مُشکل کے","بلا تکلیف","بے دقت","بے دقّت","تن آسانی","سہج پن"]
آسُودَن آسان آسانی
اسم
متعلق فعل, اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
اقسام اسم
- ["جمع : آسانِیاں[آ + سا + نِیاں]","جمع غیر ندائی : آسانِیوں[آ + سا + نِیوں (واؤ مجہول)]"]
آسانی کے معنی
[" دلاسا دے وزیر آ کر کہا شہ سے بچن ناگاہ عجب کیا مکر و افسوں تے ہووے یو کام آسانی (١٦٦٥ء، پھول بن، ٧٠)"]
["\"بکری اتنی آسانی سے آزادانہ چہل قدمی سے دست بردار ہونا نہ چاہتی تھی۔\" (١٩٣٦ء، پریم چند، واردات، ١٥٤)"]
آسانی کے مترادف
سلاست, سہولت
آرام, آسائش, چین, راحت, سُکھ, سہج, سہل, سہولت, سہولیت
آسانی english meaning
convenienceeasesimplicity
شاعری
- غم فراہم ہیں مگر ان کی فراوانی نہیں
اے گراں جانی‘ یہاں کوئی بھی آسانی نہیں - اسیر حلقۂ گرداب کوشش کی ضرورت ہے
بہ آسانی کسی کو دامنِ ساحل نہیں ملتا - زمانے میں نہیں کھلتا ہے کاربستہ حیراں ہوں
گرہ غنچوں کی کھولے ہے صبا کیونکر بہ آسانی - واے وان بھی شور محشر نے نہ دم لینے دیا
لے گیا تھا گور میں ذوق تن آسانی مجھے - نازکی نے ان کی آسانی مری دشوار کی
دہرے ہوجاتے ہیں اکثر جھوک سے تلوار کی - خوب جھیلی دی ترے صدقے گئی
اب کے آسانی سے بچہ ہو گیا - ترقی کی ادھر گھوڑ دوڑ ادھر یہ پیر ناطاقت
وہ آسانی سے کیا دوڑے گا جو مشکل سے اٹھتا ہے - ان سے مطلب نکل آتے ہیں سب آسانی سے
خوب لڑ بھڑ کے جو آپس میں وہ چھن جاتے ہیں - اگر اشیا میسر ہیں تو خود محتاج ہیں قیدی
بڑی قسمت جو روٹی دال مل جائے بہ آسانی