آغاز کے معنی

آغاز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ آ + غاز }

تفصیلات

iفارسی زبان میں مصدر |آغازیدن| سے حاصل مصدر ہے۔ اردو زبان میں بھی بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["از (آغاز بدن)"]

آغازِیدن آغاز

اسم

اسم حاصل مصدر ( مذکر، مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع غیر ندائی : آغازوں[آ + غا + زوں (واؤ مجہول)]

آغاز کے معنی

١ - شروع، ابتدا، عنوان، انجام کی ضد۔

"فلسفے پر یقین رکھنے کے لیے سب سے پہلی بحث آغاز آفرینش کی ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرت النبی، ٣، ٥٥)

٢ - ابتدائی حصہ، شروع کا دور۔

"آغاز کلام میں معجزے کا جو مفہوم بیان کیا جا چکا ہے اس سے معلوم ہوا ہو گا کہ معجزہ نبوت کی کوئی منطقی دلیل نہیں۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی،٣، ١٧٦)

آغاز کے مترادف

پہل, شباب, شروع, عنوان, عنفوان, افتتاح, ہدایت, مبتدا, منہ, نکاس

آد, آرمبھ, ابتدا, اول, اُٹھان, پہل, تمہید, دیباچہ, سرنامہ, شروع, علامت, عنفوان, عنوان, ہدایت

آغاز english meaning

Beginningcommencementbeginningstartswollen

شاعری

  • چتون کی آغاز سے ظالم ترکِ مروت پیدا ہے
    اہل نظر سے چھپتی نہیں ہے آنکھ کسو کی چھپائی ہوئی
  • وہ عزم جو آغاز کی بنیاد ہے لوگو
    ہمراہ وہی رہتا ہے‘ انجامِ سفر تک
  • ہر پھر کے آئے نقطۂ آغاز کی طرف
    جتنے سفر تھے اپنے کسی دائرے میں تھے
  • اُس کی نظر میں عکسِ تعلق کہیں نہیں
    امجد، حدیثِ شوق ہو آغاز کس طرح!
  • جس طرف چاہو ، چلو امجد ، ہَوائے شوق میں
    کاروانِ بے جہت کے واسطے آغاز کیا!
  • پڑی تو پہلے مجھے آپڑی یہی دقت
    کہ اس سفر کا کروں کس طرح سے میں آغاز
  • انجام کی مقصود اگر آگاز میں حاسل ہوئی
    مقصود کی آغاز کوںانجام سیتی کام کیا
  • موئے آغاز الفت میں ہمم افسوس
    اسے بھی رہ گئی حسرت جفا کی
  • رین ہور روز ہور یوصبح ہور شام
    دھرے تجہ عشق سوں آغاز انجام
  • کچھ بھی سوچا نہ ستمگار نے آغاز انجام
    کھینچ لی جان یداللہ کے مقابل میں حسام

محاورات

  • آغاز بد کا انجام بد ہے
  • سبزۂ خط کا آغاز ہونا یا نکلنا
  • مسیں بھیگنا (یا پھوٹنا یا آغاز ہونا)

Related Words of "آغاز":