آغوشی کے معنی
آغوشی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + غو (واؤ مجہول) + شی }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم جامد |آغوش| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |آغوشی| بنا۔ سب سے پہلے ١٩٥٨ء میں "اردو کی ادبی تاریخ" میں مستعمل ملتا ہے۔
["آغوش "," آغوشی"]
اسم
صفت نسبتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : آغوشِیوں[آ + غو (واؤ مجہول) + شِیوں (واؤ مجہول)]
آغوشی کے معنی
١ - آغوش سے منسوب، لے پالک، متبنٰی، گود لیا ہوا۔
"داغ کی آغوشی بیٹی لاڈلی بیگم ان کے بڑے بھائی ممتازالدین احمد خان سے بیاہی گئی تھیں۔" (تمکین کاظمی، داغ، ٢٢٣)