آفاقی کے معنی
آفاقی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + فا + قی }
تفصیلات
iعربی زبان میں |افق| کی جمع |آفاق| کے ساتھ فارسی قاعدہ کے مطابق |ی| بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے |آفاقی| بنا۔ بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٨٦٧ء میں "نورالہدایہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بے تعصب","ساری دُنیا کا","وسعتِ دنیا","وسیع النظر","ہمہ جہت","ہمہ گیر"]
اُفق آفاق آفاقی
اسم
صفت نسبتی ( واحد )
آفاقی کے معنی
"اب ختم حجت پر ایک اچٹتی سی نظر حالی کی آفاقی شاعری پر بھی ہو سکے تو بہتر ہے۔" (١٩٦١ء انشائے ماجد، ٨٢:٢)
"افسوس تو نے ایک آوارہ اور آفاقی عورت کی طرح میرے ساتھ دھوکا چلا۔" (١٩٤٣ء، انطونی اور کلا پطرا، ١٧٠)
"یہ امر سب کو شاق تھا کہ ایک آفاقی شخص نے اس سپہ سالار کو قتل کر ڈالا۔" (١٩٠٧ء، لعبت چین، ١٣)
"حرم سے باہر چاروں طرف تھوڑے تھوڑے فاصلے پر چند میقات ہیں جہاں سے آفاقی لوگ احرام باندھتے ہیں۔" (١٩٠٦ء، الحقوق الفرائض، ٢٣٥:٣)
آفاقی english meaning
oecumenical
شاعری
- رذیل چھین رہے ہیں جگہ شریفوں کی
جنازہ اٹھ گیا آفاقی سے شرافت کا