آویزہ کے معنی
آویزہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ آ + وے + زَہ }
تفصیلات
iفارسی زبان کے مصدر آویختن سے حاصل مصدر آویزش سے |ش| گرا کر آویز کے ساتھ |ہ| بطور لاحقہ نسبت لگانے سے |آویزہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کا زیور جو کانوں میں لٹکایا جاتا ہے","عورتوں کا ایک زیور","کان کا لٹکن"]
آویختن آویزش آویزَہ
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : آویزے[آ + وے + زے]
- جمع : آویزے[آ + وے + زے]
- جمع غیر ندائی : آویزوں[آ + وے + زوں (واؤ مجہول)]
آویزہ کے معنی
حسن سے کان کے آویزے میں یہ لطف کہ جوں مستعد قطرہ شبنم کہ پڑے گل سے ٹپک (١٧٨٠ء، سودا، کلیات، ٢٦٩)
"سچے موتیوں کی جھالر اس میں سچے آویزے اوپر سونے کا مور۔" (١٩٢٠ء، بزم آخر، ٩٢)
"یہاں کے آویزے عربی عمارتوں کے آویزوں سے جو قوسی ہوتے تھے مختلف ہیں۔" (١٩٣٢ء، اسلامی فن تعمیر (ترجمہ)، ٤٨)
"اس مسجد میں بظاہر قرطبی اثرات کی بدولت متقاطع محرابوں اور آویزوں . سے بنی ہوئی قوسی چھتیں ہیں۔" (١٩٦٨ء، اردو دائرہ معارف اسلامیہ، ٣، ٣٥٥)
آویزہ کے مترادف
گوشوارہ
بالا, بالی, بندا, بُندا, جھُمکا, لٹکن
آویزہ کے جملے اور مرکبات
آویزہ دار, آویزہ کشی
آویزہ english meaning
Pendantornament for the earearringa pendantan ear-ring
شاعری
- گل کو شرمایا کہ آویزہ نہ شبنم کا گرے
زیب گوش اے شوخ تو نے گوشوارا کیاکیا