آچھیں
{ آ + چِھیں }
تفصیلات
iیہ لفظ بطور |اسم صوت| اردو زبان میں مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٩٢٨ء میں "اودھ پنچ" لکھنؤ میں مستعمل ملتا ہے۔
[""]
اسم
اسم صوت ( مؤنث - واحد )
آچھیں کے معنی
١ - چھینکنے کی آواز کی نقل۔
"ذری سی ٹھنڈی ہوا چلی اورآچھیں، رینٹ کا سوتا جاری۔" (١٩٢٨ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٣، ٤١، ٦)
٢ - [ مجازا ] چھینک۔
"ناس کی چٹکی سڑکی اور آچھیں نے چوری کھولی۔" (١٩٣٠ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ١٠:٣)