احمر کے معنی

احمر کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَح + مَر }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم صفت مشتق ہے، ثلاثی مجرد کے باب سے اسم تفضیل ہے۔ اردو میں ١٦٧٩ء کو دیوان سلطان میں مستعمل ملتا ہے۔, m["نہایت لال","خون کے رنگ کا","زیادہ سرخ","سُرخ ترین","سرخ رنگ کی قوم یا اس کا فرد","گل رنگ","گل فام","گل گوں","لال بھبو کا","لال رنگ کا"]

حمر اَحْمَر

اسم

صفت ذاتی, اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["جمع غیر ندائی : اَحْمَروں[اَح + مَروں (و مجہول)]"]

احمر کے معنی

["١ - سرخ، لال رنگ کا، زیادہ سرخ، لال بھبھوکا"]

[" قطرہ شبنم رخ گل سے ڈھلک کر گر پڑے جیسے ساغر سے مئے احمر چھلک کر گر پڑے (١٩٢٩ء، مطلع انوار، ١٨)"]

["١ - سرخ رنگ کی قوم یا اس کا فرد۔"]

[" بتاتی ابیض واسفر کو ہے آداب دنیا کے سکھاتی اسود و احمر کو ہے ارکان دیں مسجد (١٩٤١ء، چمنستان، ظفر علی خان، ١٤)"]

احمر کے مترادف

سرخ, لہو, لال

ارون, بمبہ, خونی, راتا, سرخ, قرمزي, لال, لعلیں, میگوں, کندوری

احمر english meaning

Red

شاعری

  • ابلی ہوئی آنکھوں پہ رکھا دست مطہر
    آشوب اڑا مثل شمیم گل احمر
  • ہاںساقی دریا دل میخانہ کوثر
    میلاد حسینی ہے پلا بادہ احمر
  • مجلس میں عجب بہار چشم تر ہے
    ہر لخت جگر رشک گل احمر ہے
  • کیا حسن کی گرمی سے دمکتا ہے وہ چہرہ
    عارض کی ہے رنگت گل احمر سے سوا سرخ
  • خار غم دل میں کھٹکنے لگے نشتر کی طرح
    سرخ آنکھیں ہوئیں جام گل احمر کی طرح
  • داغ کھائے ہیں جو اوس نے اپنی چھاتی پر نصیر
    اس لیے ہے عاشقوں میں لالہ احمر کی قدر
  • جی میں آتا ہے دکھائیں مستیاں ہی کر شراب
    جلد لا ساقی برنگ لالہ احمر شراب
  • بادہ بے یار پیوں شرط وفا سے ہے بعید
    جانتا ہوں قطرات مئے احمر آنسو
  • فصیل اوس کی تھی چار سو جو بنی
    سراسر وہ کل سنگ احمر کی تھی

محاورات

  • کبریت احمر کا اثر رکھنا

Related Words of "احمر":