اداسی کے معنی

اداسی کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اُدا + سی }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |اُداس| کے ساتھ فارسی قاعدے کے تحت |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے "مثنوی رضوان شاہ و روح افزا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک فرقہ جو گورو نانک جی کے بیٹے کا پیرو ہے","برخاستہ خاطری","برداشتہ خاطری","بن باسی","بے رونقی","تنہائی پسند","دلگیر آدمی","غم گینی","فقیر سادھوؤں کا ایک فرقہ","گوشہ نشین"]

اُداس اُداسی

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : اُداسِیاں[اُدا + سِیاں]
  • جمع غیر ندائی : اُداسِیوں[اُدا + سِیوں (و مجہول)]

اداسی کے معنی

١ - اداس کا اسم کیفیت

"اس بی بی سے دونوں بھائیوں کی اداسی کا مذکور کیا اور اپنا ارادہ بھی کہا۔" رجوع کریں: (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٥٥)

اداسی english meaning

sadnesssorrow; despondencydejection; retirement; loneliness; solitude; dullnessdimnessa class of faqirsa hermita priest attached to a mosquedepressionmnsadsadness n.m. a hermitsadness. n. m. a hermitSolitudethe son of a disciple

شاعری

  • اداسی میں گِھرا تھا دل چراغِ شام سے پہلے
    نہیں تھا کچھ سرِ محفل چراغِ شام سے پہلے
  • اداسی کے ساون برس دو برس
    جوانی گئی پھر یہ موسم کہاں
  • اداسی کا یہ پتھر آنسوؤں سے نم نہیں ہوتا
    ہزاروں جگنوؤں سے بھی اندھیرا کم نہیں ہوتا
  • مری ہنسی سے اداسی کے پھول کھلتے ہیں
    میں سب کے ساتھ ہوں لیکن جدا سا لگتا ہوں
  • اداسی اور بڑھتی جارہی تھی
    وہ چہرہ بجھ رہا تھا، یاد ہوگا
  • بہت دنو سے ہے دل اپنا خالی خالی سا
    خوشی نہیں تو اداسی سے بھر گئے ہوتے
  • مل کے جب سب سے چلا شاہ کا وہ شیدائی
    اور دل سب کے بھرے غم کی اداسی چھائی
  • ابھی برہم ہوئی بزم تمنا
    یہ کہتی ہے اداسی دل کے گھر کی
  • ہو اداسی ہر ایک رخ سے عیاں
    سارا چپ تعزیے کا ہو ساماں
  • ہر در و بام پر اداسی ہے
    لٹ گئی آس اب نراسی ہے

محاورات

  • اداسی (١) برسنا
  • اداسی (١) پھیلنا
  • اداسی (١) چھانا
  • اداسی چھا جانا یا چھانا
  • اداسی چھانا
  • اداسی چھانا (یا برسنا)

Related Words of "اداسی":