ادخال کے معنی

ادخال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِد + خال }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٥١ء کو "ترجمہ عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ادا کرنے یا جمع کرانے کا عمل","بے روزن کی ہموار جگہ میں گھونپنے کا عمل، جیسے: جسم میں سوئی یا نشتر وغیرہ کا ادخال","داخل کرانا","داخل کرنا","داخل ہونا","داخلہ کرانا یا کرنا","دخل پانے یا دخیل ہونے کا عمل","درج رجسٹر کرانا","شگاف یا کشادگی وغیرہ میں داخل کرنے یا گھسانے کا عمل","کسی جگہ پہنچانے یا داخل کرنے کا عمل"]

دخل دَخَل اِدْخال

اسم

اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )

ادخال کے معنی

١ - شگاف یا کشادگی وغیرہ میں داخل کرنے یا گھسانے کا عمل، گھسانا، ڈالنا۔

"طرفین پر وجوب غسل کے لیے ادخال حشفہ کافی ہے۔" (١٩٢٥ء، سلسلہ دینیات، ١٧:٣)

٢ - بے روزن کی ہموار جگہ میں گھونپنے کا عمل، جیسے : جسم میں سوئی یا نشتر وغیرہ کا ادخال۔

"قانون شہادت ہند کی رو سے کوئی بیان قابل ادخال شہادت نہیں ہو سکتا۔" (١٩٤٤ء، ایک نواب صاحب کی ڈائری، ١٣٥)

٣ - شامل یا درج کرنے کا عمل، شامل یا درج کرنا۔

"ادخال مریض کے لیے احکام، نجی درخواست کے لیے کسی عدالتی حاکم سے حاصل کرنے پڑتے ہیں۔" (١٩٧٢ء، طب قانونی، ٦٦٧)

٤ - کسی جگہ پہنچانے یا داخل کرنے کا عمل، داخلہ کرانا یا کرنا۔

"ٹکٹ آبادی درون شہر دہلی بشرط ادخال جرمانہ۔" (١٨٥٨ء، غالب کا روزنامچۂ غدر، ٤٩)

٥ - ادا کرنے یا جمع کرانے کا عمل، داخلہ کرانا یا کرنا۔

"ادخال سرور کو تاثیر عجب ہے۔" (١٨٥١ء، ترجمہ عجائب القصص، ٣٤٧:٢)

٦ - دخل پانے یا دخیل ہونے کا عمل۔

 عجب کافر تھے کوفی مال دنیا سے ہوے بے دیں مٹا ہرگز نہ تا ادخال دوزخ داغ درہم کا (١٨٧١ء، ایمان، واجد علی شاہ، ٢١)

٧ - داخل ہونا پہنچنا۔

ادخال english meaning

causing to enter; putting ininsertion; introduction; entryenteringentranceentryingressinsertionlooking to the futureprudentshoving

Related Words of "ادخال":