ارادہ کے معنی
ارادہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِرا + دَہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال معتل العین اجوف واوی سے مصدر |ارادَۃً | سے |تائے مربوطہ| |ہ| میں تبدیل ہو گئی۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٣٢ء، کو "کربل کتھا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(اقدام عمل کا) قصد","(تصوف) \"مرادات نفس کا قطع اور امر حق کی طرف توجہ اور اس پر رضا؛ نیز آتش محبت کی ایک چنگاری قلب طالب میں جو مقتضی ہے واسطے اجابت دواعی شوق حقیقی کے\"","(مجازاً) خواہش طلب","مراد (رہنا۔ کرنا۔ ہونا۔ رکھنا کے ساتھ)"]
اسم
اسم حاصل مصدر ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : اِرادے[اِرا + دے]
- جمع : اِرادے[اِرا + دے]
- جمع غیر ندائی : اِرادوں[اِرا + دوں (واؤ مجہول)]
ارادہ کے معنی
"قریب تھا کہ میں خود ہی ارادۂ تقلید کرتا کہ ایک ریلا آیا۔" (١٩١٥ء، پیاری دنیا، ٥)
اصحاب یہ چلائے کہ مبارک سوادہ مقبول یہ حسرت تھی مبارک یہ ارادہ (١٩١٢ء، شمیم، ریاض شمیم، ٤١:٢)
اونگھتا ہے کبھی نہ سوتا ہے سب ارادے سے اس کے ہوتا ہے (١٩١١ء، کلیات اسماعیل، ٢٥)
ارادہ کے جملے اور مرکبات
ارادۂ اولی, ارادۂ کلیہ
ارادہ english meaning
desireinclinationwill; intentionpurposeresolvedetermination; aimobjectendend in view; plandesign; meaningpurportbentConationdesign ; planfancyidol worship idolatryintentionmind
شاعری
- ہیں چاروں طرف خیمے کھڑے گرد باد کے
کیا جانئے جنوں نے ارادہ کدھر کیا - ارادہ تھا‘ جی لوں گا تجھ سے بچھڑ کے
گزرتا نہیں اک دسمبر اکیلے - منزل کا ارادہ ہے تو کچھ ساتھ نہ لینا
دورانِ سفر رختِ سفر تنگ کرے گا - دیکھو تو کون لوگ ہیں! آئے کہاں سے ہیں!
اور اب ہیں کس سفر کا ارادہ کیے ہُوئے؟ - اُٹھے ہیں اس کی بزم سے امجد ہزار بار
ہم ترکِ آرزو کا ارادہ کیے ہُوئے - ممکن نہیں تھا جو وہ ارادہ نہیں کیا
ہم نے تجھے بُھلانے کا وعدہ نہیں کیا - مرنے کا ترے غم میں ارادہ بھی نہیں ہے
ہے عشق مگر اتنا زیادہ بھی نہیں ہے - کیوں راہ کے منظر میں الجھ جاتی ہیں آنکھیں!
جب دل میں کوئی اور ارادہ بھی نہیں ہے! - پتھر کی طرح سرد ہے کیوں آنکھ کسی کی!
امجد جو بچھڑنے کا ارادہ بھی نہیں ہے - بانجھ ارادہ اور کوئی!
جھوٹا وعدہ اور کوئی!
محاورات
- کہاں کا ارادہ ہے