استحضار کے معنی

استحضار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِس + تِح (کسرہ ت مجہول) + ضار }

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب استفعال سے مصدر اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ ١٨٥١ء کو "ترجمۂ عجائب القصص" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حافظے میں) حاضر ہونا","پوری توجہ","تصور کامل","حاضری (حَضَرَ۔ موجود ہونا)","حاضری کا حکم دینا","حضور قلب","دل و دماغ میں کسی امر کی تصویر کشی","دلی لگاؤ","سمن بھیجنا","یاد داشت"]

حضر حَضَر اِسْتِحْضار

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد )

استحضار کے معنی

١ - دلی لگاؤ، پوری توجہ، حضور قلب، خلوص۔

"کبھی ہم کو بھی آدھی پاؤ رکعت اس خلوص اور اس استحضار کے ساتھ پڑھنی نصیب ہو گی۔" (١٨٩١ء،)

٢ - یادداشت یا (حافظے میں) حاضر ہونا۔

"ضرور ہے کہ تم کو قواعد منطق کا استحضار کماحقہ رہے۔"

٣ - دل و دماغ میں کسی امر کی تصویر کشی، تصور کامل، (مطلق) تصویر کشی۔

"مصور اس امر کا مجاز نہ تھا کہ شخصی احساسات کا استحضار کرے۔" (١٩٤٢ء، ہندوستانی مصوری کا ارتقا، ٨)

٤ - [ تصوف ] (سالک کو) اس قدر قدرت و کہ جس وقت جس میں خیال یا حال کو چاہے اپنے اوپر طاری کرے۔ (مصباح التعرف لارباب التصوف، 330)

استحضار english meaning

callingciting to appearsummoning beforea land lying fallow till the time of new settlementsending for ; summoning

Related Words of "استحضار":