اسرائیل کے معنی
اسرائیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + را + اِیل }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم جامد ہے۔ عبرانی زبان کے لفظ |یسرائیل" سے ماخوذ عربی میں داخل ہوا۔ اردو میں عربی کے ذریعے سے آیا۔ اردو میں ١٨٤٥ء کو "احوال الانبیا" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["رات کے وقت خدا کی طرف جانے والا","اسرائیل (نام نہاد ریاست)","اللہ کا بندہ","حضرت یعقوب علیہ السلام کالقب جو یہود کے بارہ قبیلوں کے جد اعلیٰ تھے","حضرت یعقوب علیہہ السلام کا دوسرا نام","لفظی معنی:بندۂ خدا","مشرقِ وسطیٰ میں یہود کی حکومت کانام","مشرق وسطیٰ کے علاقے میں یہود کی ایک حکومت کا نام","یعقوب علیہ السلام (بن اسحاق بن ابراہیم علیہما السلام) کا لقب جو یہود کے بارہ خانوادوں (اسباط) کے جدا اعلیٰ ہیں (انہی کی نسبت سے یہود بنو اسرائیل کہلاتے ہیں)"]
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
اسرائیل کے معنی
"خود اسرائیل یعنی حضرت یعقوب (علیہ السلام) نے اپنے بستر مرگ پر جس دین کی وصیت کی وہ کونسا دین تھا۔" (١٩٣١ء، ترجمان القرآن، ٢٥٤:١)
"اپنے نئے ملک کے اس مسئلے کو اسرائیل کے حالات و عوامل سے مقابلہ کر کے دیکھیں۔" (١٩٦٤ء، پاکستانی کلچر، ١٢٠)
اسرائیل english meaning
Israel(so-called State of) IsraelchosenelectedIsrael (as a appellation of the Prophet Jacob)Title of Jacob