اسقاط کے معنی
اسقاط کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِس + قاط }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے اور اردو میں حاصل مصدر کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٦٧ء کو "نورالہدایہ (ترجمہ)" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(حمل کا) گرنا یا گرانا","(فقہ) وہ رقم جو فقرا و مساکین کو میت کے فرائض و واجبات کے عوض وارثوں کی طرف سے دی جائے","برقرار نہ رکھنا یا باقی نہ رہنا","حذف کرنا یا کیا جانا","حمل گرانا","حمل ڈالنا (جانور کا)","ساقط کرنا یا ہونا","عدم استقرار","نظر انداز یا معاف کرنا یا ہونا","ہٹانا یا ہٹایا جانا"]
سقط اِسْقاط
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اسقاط کے معنی
"زوائد کے حذف و اسقاط کے بعد ان کی اشاعت ہم پر فرض ہے۔" (١٩٢٥ء، اودھ پنچ، لکھنو، ١٠، ٢، ٥)
"چھمی جان کے جانے کے ساتویں دن میرے ہاں اسقاط ہوا۔" (١٩٥٦ء، ہمارا گاؤں، ١٤٤)
"سیہ بختی میں یاے تحتانی کا اسقاط نہ چاہیے۔" (١٩٠٠ء، امیر، مکاتیب، ١٥٠)
اسقاط کے جملے اور مرکبات
اسقاط اپیل, اسقاط حمل
اسقاط english meaning
causing to fail; dropping or casting her young (an animal); miscarryingmiscarriage; procuring an abortionabortionBring downcausing to fallcrackle rushcrashMiscarriagetaking awaywhirl
شاعری
- مسقط فاصلہ، ہے، جحف، کی ذات
کشف، اسقاط تاے مفعولات
محاورات
- اسقاط (حمل) ہونا
- حمل اسقاط ہونا