اشتباہ کے معنی
اشتباہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِش + تِباہ }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب |افتعال| سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٧٨ء کو غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ملنا","(قانون) کسی شخص کے بارے میں معقول قرائن سے ارتکاب جرم کا شبہہ","شبہ کرنا","شک و شبہہ دھوکا","عدم وضاحت","غلط فہمی","گنجلک پن","لغوی معنے مشابہ ہونا اصطلاحی گمان","مرکبات میں جزو آخر کے طور پر، مترادف: جس پر کسی اور چیز کا گمان یا دھوکا ہو، جیسے: فلک اشتباہ","مشابہ ہونا"]
شبہ اِشْتِباہ
اسم
اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
اشتباہ کے معنی
|علامہ ابن تیمیہ کو بھی اس موقع پر اشتباہ ہوا۔" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ ، ٤٥٨:١)
|اشتباہ معقول ہوکہ وہ رہزن - ٹھگ یا چور اشتہاری ہے۔" (١٨٨٢ء، ایکٹ نمبر ١٠، ٢٥)
|وہ اشتباہ معنی اور عدم تحقیق جو ہندو کلام کا خاصہ ہے ان امثال میں نہیں پایا جاتا۔" (١٩١٣ء، تمدن ہند، ٤٠٨)
ادنیٰ غلام ہوں میں رسالت پناہ کا ذرہ ہوں بارگاہ فلک اشتباہ کا (١٩١٢ء، شمیم، مرثیہ (ق)، ٢١)
اشتباہ english meaning
doubtsuspicion; ambiguity; scruple; likening; comparisonambiguitydistresshesitationincontinentnucertaintysuspicionuncertainty
شاعری
- پُھولوں سے اِک بھری ہُوئی بستی یہاں پہ تھی
اب دل پہ اس کا ہوتا نہیں اشتباہ تک - کیا یقیں ہو کسی پہ جب، امجد
اپنا ہونا بھی اشتباہ میں ہے! - پھولوں سے اک بھری ہوئی بستی یہاں پہ تھی
اب دل پہ اس کا ہوتا نہیں اشتباہ تک - اس روضے پر ہے گنبد اخضر کا شتباہ
اس شمس پر ہے مہر منور کا اشتباہ - نیلا نہیں سیہر تجھے اشتباہ ہے دودِ جگر سے میرے یہ چھت سب سیاہ ہے
- نیلا نہیں سیہر تجھے اشتباہ ہے
دودِ جگر سے میرے یہ چھت سب سیاہ ہے