اشکال کے معنی
اشکال کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِش + کال }
تفصیلات
iعربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال سے مصدر ہے۔ اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٣٥ء کو |سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔, ١ - شکل کی جمع۔ شکلیں ۔ صورتیں, ١ - مشکل ۔ دُشواری, m["(فلسفہ) عالم ارواح کی صورتیں جو عالم اجسام کی اصل ہیں","(مجازاً) اجسام","(معنی یا مفہوم میں) اشتباہ","(منطق) استدلال کی سولہ شکلیں (جن میں سے چار نتیجہ خیز ہیں)","اصنام بت","شکل کی جمع","مختلف صورتیں یا ہیئتیں جو مادہ اختیار کرتا ہے","مشکل یا دشوار ہونا","نکتہ چینی","ہندسی شکلیں جو مختلف خطوط و دوائر سے مرتب ہوتی ہیں"]
شکل اِشْکال
اسم
صفت ذاتی, اسم مجرد ( مذکر - واحد ), اسم ( مؤنث ), اسم ( مذکر )
اقسام اسم
- ["جمع : اِشْکالات[اِش + کا + لات]","جمع غیر ندائی : اِشْکالوں[اِش + کا + لوں (و مجہول)]"]
اشکال کے معنی
[" اک جان اور دو قالب ہوں میں اور فاطمہ کا لال آقا سے جدائی پس مردن بھی ہے اشکال (١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ١٧٥:٣)"]
["|اشکال غیر مانو میں لفظوں سے اتنا نہیں پیدا ہوتا جتنا پیچیدہ اور مغلق بیان سے۔\" (١٩٣٨ء، خطبات عبدالحق، ١٦١)","|مثنوی کا اشکال اس سے واضح ہوتا ہے کہ ابتدا سے انتہا تک مشکل سے تیس چالیس مثنوی گو ایسے نکلیں گے جو شہرت کے دربار میں باریاب ہوئے ہوں۔\" (١٩٠٤ء، مقالات شروانی، ٧٨)","|مجھ کو اس اشکال کا جواب نہیں معلوم ہوا۔\" (١٩١١ء، سیرۃ النبیۖ، ٧٣:١)","|تعجب ہے کہ فاضل براون کی دقیق نظر اس تاریخی اشکال پر کیوں نہیں پڑی۔\" (١٩٣٣ء، خیام، ٤٨)"]
اشکال english meaning
ambiguityfiguresFormshesitationin a state of case and comfortlikenessespensionperplexityproposltionsshapeswithout any labour or exertion
شاعری
- زبس ہے گرم تگاپو مدام مثل صبا
تخیلی میں رہی اوس کی شکل ہی اشکال - صید ہو پھر چھوٹنا ٹک دل کوں ہے اشکال سا
بیطرح روہا ہے مونہہ پر زلف نے یہ جال سا