اضمار کے معنی
اضمار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِض + مار }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے باب |افعال| سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ١٨٧١ء کو "قواعد العروض" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["چھپانا","(عروض) ابتدائے رکن میں سبب ثقیل کا دوسرا حرف ساکن کر دینا جیسے مُتَفاعلن سے مُتفاعلن (بر وزن مستَفعلن)","ایک بات میں دوسری بات مخفی ہونا","ضمیر کا استعمال کرنا","مضمر ہونا","کلام میں اسم کی جگہ ضمیر استعما ل کرنا","کلام میں ضمیر لانا","کلام میں ضمیر لانا؛ جیسے: دیکھیئے: اِضمار قبل الذکر","کلام میں کسی اسم کے واسطے ضمیر لانا"]
ضمر اِضْمار
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
اضمار کے معنی
"حافظ کے کلام میں اضمار کی صورت بکثرت پائی جاتی ہے۔" (١٩٧٤ء، مسائل اقبال، ٨٤)
"اگر اس کے مقابلے پر متفاعلن کا حرف دوم متحرک بعمل اضمار ساکن کرتے تو وہ مستفعلن کے ہم وزن ہو جاتا۔" (١٨٧١ء، قواعد العروض، ٣٧)
اضمار english meaning
use of a pronounlast yearto keep a thing in mindTo weaken