اعتبار کے معنی
اعتبار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِع۔ تِ ۔ بار }
تفصیلات
١ - تکیہ ۔ بھروسہ ۔ ساکھ۔ اعتماد, m["(تصوف) ٫وہ حیثیت یا منزل جو خداوند تعالیٰ نے مقرر اور متعین فرمائی ہے اس کا اطلاق تجلیات اور تعینات پر آتا ہے یعنی ان کو اعتبارات کہتے ہیں،","بھروسے کے قابل ہونا","سبق لینا","عبرت پکڑنا","عبرت کی نگاہ سے دیکھنا","فرض یا مفروض","قیاس کرنا","نیک سمجھنا","کسی بات کے سچ یا درست ہونے کا یقین"]
اسم
اسم ( مذکر )
اعتبار کے معنی
١ - تکیہ ۔ بھروسہ ۔ ساکھ۔ اعتماد
٢ - یقین
٣ - لحاظ۔ اس اعتبار سے وہ تم سے اچھا ہے جمع؛ اعتبارات
اعتبار english meaning
assurancebelieveConfidencecredencecreditesteemfaiththe fifth day of the moon of the half monthtrust
شاعری
- یہ توہم کا کارخانہ ہے
یاں وہی ہے جو اعتبار کیا - مقبول شہر ہی نہیں مجنوں ضعیف و زار
ہے وحشیان دشت میں بھی اعتبار عشق - درویش جو ہوے تو کیا اعتبار سب
اب قابل اعتماد کے قول و قسم نہیں - کیا جو تم نے اپنے دل سے پوچھو
ہمارا اعتبار آئے نہ آئے - کبھی حیات کی ضامن! کبھی وسیلۂِ مرگ
نگاہِ دوست تیرا کوئی اعتبار نہیں - یہ شباب کے فسانے جو میں دل سے سن رہا ہوں
اگر اور کوئی کہتا‘ تو نہ اعتبار ہوتا - ہر بات جانتے ہوئے دل مانتا نہ تھا
ہم جانے اعتبار کے کس مرحلے میں تھے - یہ کارخانہ اگر سرتاپا توہم ہے؟
تو لوگ کیسے چلیں‘ اعتبار کرتے ہوئے - مری حیات کے سارے سفر پہ بھاری ہے
وہ ایک پل جو تری چشمِ اعتبار میں ہے - خوشبو تھی جو خیال میں، رزقِ الم ہوئی
جو رنگِ اعتبار تھا، گردِ سفر ہوا
محاورات
- اعتبار اٹھ جانا
- اعتبار اٹھ جانا یا جاتا رہنا
- اعتبار پانا / پکڑنا
- اعتبار سے گرنا
- اعتبار کھونا
- اگر قرآن کا جامہ پہن لو تب بھی اعتبار نہیں
- ان کی بات کا کیا اعتبار ہے
- بازاری آدمی کا کیا اعتبار
- بنظر اعتبار دیکھنا
- جس کے سر پر ہتھیار اس کا کیا اعتبار