اعزاز کے معنی

اعزاز کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِع + زاز }عزت، رتبہ، انعام

تفصیلات

iعربی زبان سے اسم مشتق ہے ثلاثی مزید فیہ کے باب افعال ازمضاعف سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔اردو میں سب سے پہلے ١٨٠١ء کو "داستانِ امیر حمزہ" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["طاقتور ہونا","(کسی امتیاز کی بنا پر) تعظیم و تکریم","آؤ بھگت","آؤ بھگت تکریم و تعظیم","تکریم و تعظیم","خاطر و مدارات","خاطرو مداوات","رتبہ دینا","عزت دیے جانے کا عمل"],

عزز اِعْزاز

اسم

اسم مجرد ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • جمع : اِعْزازات[اِع + زا + زات]
  • جمع غیر ندائی : اِعْزازوں[اِع + زا + زوں (و مجہول)]
  • لڑکا

اعزاز کے معنی

١ - عزت، وقار، منزلت، مرتبہ۔

"شاید وکیل میرے خاندانی اعزاز سے واقف نہیں۔" (١٩٢٤ء، اودھ پنچ، لکھنو، ٩، ٤:٤٠)

٢ - امتیازی حیثیت یا صلہ و انعام جو حکومت وغیرہ کی طرف سے ملے، خطاب، سند وغیرہ۔

"میں آپ کو اس اعزاز کی خود اطلاع دیتا۔" (١٩٢٢ء، مکاتیب اقبال، ٢٠٦:١)

٣ - (کسی امتیاز کی بنا پر) تعظیم و تکریم، عزت دیے جانے کا عمل۔

"اس کے اعزاز میں شب کو یہاں محفل نشاط قائم ہوتی ہے۔" (١٩٢٥ء، بعت چین، ٩)

اعزاز رسول، اعزاز النبی، اعزاز الحبیب، اعزاز الرحمن

اعزاز english meaning

deferenceesteemexaltingextollingrespect (izzat)to preserve one|s good name credit or honourEzaz

شاعری

  • عمر بھر سنگ زنی کرتے رہے اہلِ وطن
    یہ الگ بات ہے دفنائیں گے اعزاز کے ساتھ
  • پروین کے ’’گِیتو‘‘ کے لیے ایک نظم

    ہاں مری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے!
    بُجھ گئیں آج وہ آنکھیں کہ جہاں
    تیرے سپنوں کے سِوا کُچھ بھی نہ رکھا اُس نے‘
    کِتنے خوابوں سے‘ سرابوں سے الُجھ کر گُزری
    تب کہیں تجھ کو‘ ترے پیار کو پایا اُس نے
    تو وہ ‘‘خُوشبو‘‘تھا کہ جس کی خاطر
    اُس نے اِس باغ کی ہر چیز سے ’’انکار‘‘ کیا
    دشتِ ’’صد برگ‘‘ میں وہ خُود سے رہی محوِ کلام
    اپنے رنگوں سے تری راہ کو گلزار کیا
    اے مِری بہن کے ہر خواب کی منزل ’’گِیتو‘‘
    رونقِ ’’ماہِ تمام‘‘
    سوگیا آج وہ اِک ذہن بھی مٹی کے تلے
    جس کی آواز میں مہتاب سفر کرتے تھے
    شاعری جس کی اثاثہ تھی جواں جذبوں کا
    جس کی توصیف سبھی اہلِ ہُنر کرتے تھے

    ہاں مِری جان‘ مِرے چاند سے خواہر زادے
    وہ جِسے قبر کی مٹّی میں دبا آئے ہیں
    وہ تری ماں ہی نہ تھی
    پُورے اِک عہد کا اعزاز تھی وہ
    جِس کے لہجے سے مہکتا تھا یہ منظر سارا
    ایسی آواز تھی وہ
    کِس کو معلوم تھا ’’خوشبو‘‘ کی سَفر میں جس کو
    مسئلہ پُھول کا بے چین کیے رکھتا ہے
    اپنے دامن میں لیے
    کُو بَکُو پھیلتی اِک بات شناسائی کی
    اِس نمائش گہ ہستی سے گُزر جائے گی
    دیکھتے دیکھتے مٹی مین اُتر جائے گی
    ایسے چُپ چاپ بِکھر جائے گی
  • زندگی پاتے ہی اعزاز وفا کو دیکھا
    آنکھ کھلتے ہی خدائی میں خدا کو دیکھا
  • سب میر کو عیفتے ہیں جگہ آنکھوں پر اپنی
    اس کاک رہ عشق کا اعزاز تو دیکھو
  • وشست جی کے قدم رام نے لیے جھک کر
    گرو سے پیش با اعزاز و احترام آئے
  • پوچھا جو مجھے آپ نے کی بندہ نوازی
    نامہ جو لکھا آپ نے اعزاز بڑھایا
  • اعزاز بڑھ گیا ہے آرام گھٹ گیا ہے
    خدمت میں ہے وہ لیزی اور ناچنے کو رنڈی

Related Words of "اعزاز":