افتقار کے معنی
افتقار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ اِف + تِقار }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٨٤ء کو "دیوانِ درد" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["غریب ہونا","تنگ دستی","حاجت مندی","حاجتمند ہونا","غریب ہونا","کسی بات یا کام میں کسی کی محتاجی"]
فقر فَقَر اِفْتِقار
اسم
اسم مجرد ( مذکر - واحد )
افتقار کے معنی
١ - فقر، احتیاج، کسی بات یا کام میں کسی کی محتاجی۔
یاں افتقار کا تو امکاں سبب ہوا ہے ہم ہوں نہ ہوں وے ہے ہونا ضرور تیرا (١٧٨٤ء، دیوان درد، ١٩)
٢ - انکسار، عاجزی۔
"انکسار و افتقار، درماندگی کی تعلیم اگر اس سفر میں بھی نہ ملے تو آخر کب ملے گی۔" (١٩٥١ء، سفر حجاز، ٣٤)
افتقار english meaning
developmentmaturityMiserablenessPauperismstrength ; firmness [P]