افیون
{ اَف + یُون }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے۔ اردو میں اصل معنی و ساخت کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٧٠٧ء کو "کلیات وکلی" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔
["افن "," اَفْیُون"]
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
افیون کے معنی
١ - خشخاش کے ڈوڈے کا جما ہوا رس جو سیاہ اور ذائقے میں تلخ ہوتا ہے، (کم کھائیں تو نشہ آور، زیادہ کھا لیں تو مہلک زہر)۔
طبع مشرق کے لیے موزوں یہی افیون تھی ورنہ قوالی سے کچھ کمتر نہیں علم کلام (١٩٣٨ء، ارمغان حجاز، ٢١٦)