اللہ کے معنی

اللہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اَل + لَہ }کائنات بنانے والا

تفصیلات

iعربی زبان میں اسم |الہ| کے شروع میں |ال| بطور حرف تخصیص لگانے سے |اللہ| بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور تحریراً ١٥٠٠ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["اس کا استعمال اردو میں تعجب اور حیرت","استعجاب کے موقع پر","اسماء صفاتی کے مقابل","اللہ تعالیٰ کا اسم ذات","خوشی اور فخر یا اضطراب اور یاس کی حالت میں بھی ہوتا ہے","شکوے شکایت یا دوہائی کی جگہ","مبالغہ صفت","وہ ذات جِس میں حسن و خوبی کی تمام اوصاف جمع ہیں۔ مسلمان اس نام کو خدا کا ذاتی نام تصّور کرتے ہیں۔ دوسروں کو صفاتی سمجھتے ہیں لیکن یورپ کے محقق اسے اَل اِلٰہ کا مرکب سمجھتے ہیں۔ معنی معبود خاص بلکہ بعض تو یہاں تک کہہ گئے کہ یہ اَللُٰة ہے۔ ت کے نقطے جاتے رہے اور اللہ رہ گیا ہے"],

اسم

اسم معرفہ ( مذکر - واحد ), اسم

اقسام اسم

  • لڑکا

اللہ کے معنی

١ - معبود، خدائے تعالٰی کا اسم ذات، اسماء صفاتی کے مقابل۔

"آپ کے جانے کے بعد سے گھر بھائیں بھائیں کر رہا ہے اللہ اس دم کو رکھے۔" (١٩٢٠ء، انشاے بشیر، ١٥٦)

٢ - استعجاب کے موقع پر، مترادف، حیرت ہے، تعجب ہے، بڑی عجیب بات ہے۔

 کیوں گر پڑی یہ، خیر تو ہے کیا ہوا اسے اللہ! میرے ہونٹ بھی زہریلے ہو گئے (١٩٥٨ء، تارپیراہن، ٢٤٧)

٣ - شکوے شکایت یا دوئی کی جگہ۔

"اللہ اختر تم اتنے کٹھور بھی ہو سکتے ہو آخر کسی لیے۔" (١٩٥١ء، زیر لب، ٢١٩)

٤ - کمال اضطراب اور یاس کے موقع پر۔

 تسکین مرگ بھول گیا اضطراب میں اللہ پڑ گیا مرا دل کس عذاب میں (١٩١٩ء، متع درد، ثاقب کانپوری، ١٠٣)

٥ - کسی وصف میں اظہار مبالغہ کے لیے۔

 تا عرش جلال آہ کوئی پہنچی ہے شاید اللہ دماغ دل نالاں نہیں ملتا (١٩٠٣ء، نظم نگاریں، ٢٢)

٦ - دعا وغیرہ کے موقع پر یااللہ، الٰہی، اے میرے مالک۔

 بیٹھے بٹھائے عشق کا آزار ہو گیا اللہ کس بلا میں گرفتار ہو گیا (١٩١٩ء، درشہوار بیخود، ١٠)

٧ - تمنا کے موقع پر، مترادف: خدا کرے۔

 جنون عشق نے سوداے شوق نے کھویا دماغ سے کہیں اللہ یہ خلل جاتے (١٨٩٥ء، دیوان زکی، ١٦٩)

٨ - نہ جانے، خدا معلوم، اللہ ہی کو معلوم ہے۔

 اللہ کدھر ہے در کا شانۂ ساقی مدہوش ہے وارفتۂ پیمانۂ ساقی (١٩١٢ء، شمیم، ریاض، شمیم، ٢٣:٢)

٩ - اللہ، خدا کے لیے، خدارا (خوشامد، مفت، سماجت کے موقع پر)۔

"اللہ خرم بھائی آپ ڈرائیے نہیں۔" (١٩٦١ء، ہالہ، ٥٤)

عبداللہ، عبید اللہ، اللہ سایا، اللہ دتہ، اللہ بخش۔

اللہ کے مترادف

خدا, معبود

اوم, ایشور, بھگوان, پرماتما, پرمیشر, پرمیشور, پروردگار, خدا, داتا, رام, رب, شکایت, شکوے, لِلّٰہ, مالک, معبود, یزداں

اللہ کے جملے اور مرکبات

اللہ والے

اللہ english meaning

Godthe Supreme BeingAllahallah : GodAllah [God]

شاعری

  • میر دریا ہے سنے شعر زبانی اس کی
    اللہ اللہ اے طبیعت کی روانی اس کی
  • ظاہر کہ باطن ‘ اول کہ آخر
    اللہ‘ اللہ‘ اللہ‘ اللہ
  • اللہ رے عندلیب کی آوازِ دل خراش
    جی ہی نکل گیا جو کہا اُن نے ہائے گل
  • میر دریا ہے سُنے شعر زبانی اُس کی
    اللہ اللہ رے طبیعت کی روانی اس کی
  • اللہ رے سادگی انہیں اتنی نہیں خبر
    میّت پہ آکے پوچھتے ہیں ان کو کیا ہُوا
  • اللہ رے جسمِ یار کی خوبی کہ خود بخود
    رنگینیوں میں ڈوب گیا پیرہن تمام
  • اللہ اللہ مدینے کی زمیں کا رُتبہ
    عرش سے فرش نشینوں کو سلام آتا ہے
  • نسبت کا یہ صدقہ ہے کہ کرتے ہیں خدائی
    وہ بت جو نکالے گئے اللہ کے گھر سے
  • بت بھی رکھے ہیں، نمازیں بھی ادا ہوتی ہیں
    دل مرا دل نہیں، اللہ کا گھر لگتا ہے
  • سامنا جلوہ معشوق کا اللہ اللہ
    ہے یہی وقت کہ بس آپ میں انساں نہ رہے

محاورات

  • (ہمیشہ) رہے نام اللہ کا
  • آپ اللہ نے (اپنے ہاتھ سے) بنایا
  • آنتوں کا قل ھو اللہ پڑھنا
  • آنتوں کا قل ھواللہ پڑھنا
  • آنتیں (قل ہواللہ پڑ رہی ہیں) کوستی ہیں
  • آنتیں قل ہواللہ پڑھ رہی ہیں
  • اپنا بسم اللہ دوسرے کا نعوذ بااللہ
  • اپنا بسم اللہ دوسرے کا نعوذباللہ
  • اپنے اللہ سے پائے
  • اپنے اللہ سے پائے / پاؤ / پاؤں

Related Words of "اللہ":