انتہا کے معنی

انتہا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اِن + تِہا }

تفصیلات

iعربی زبان میں ثلاثی مزید فیہ کے |باب افتعال| سے مصدر ہے اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے سب سے پہلے ١٥٨٢ء کو "کلمۃ الحقائق" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باز رہنا","نبٹاؤ (نَہَیَ۔ آخیر پر پہنچنا)"]

نہی اِنْتِہا

اسم

اسم حاصل مصدر ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : اِنْتِہائیں[اِن+تِہا+اِیں (ی مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : اِنْتِہاؤں[اِن+تِہا+اوں (و مجہول)]

انتہا کے معنی

١ - حد، نہایت۔

 وہ جن کی وسعتوں کی کوئی انتہا نہیں سب سے سوا انہیں کے لیے تنگ ہے زمیں (١٩٤٨ء، سرود و خروش، ٦٣)

٢ - اخیر، انجام۔

 روتے جو آئے تھے رلا کے گئے ابتدا انتہا کو روتے ہیں (١٩٣٢ء، ریاضِ رضواں، ٢٣٦:١)

انتہا کے مترادف

آخر, تھاہ, غایت, نہایت

آخر, آخیر, اتمام, اختتام, اخیر, انت, انجام, اوج, تکمیل, حد, خاتمہ, عاقبت, عروج, غایت, مآل, نہایت

انتہا کے جملے اور مرکبات

انتہا پسند, انتہا رس, انتہا کو

انتہا english meaning

terminationendextremityutmost point or limitsummitutmost extent; completion.adj. completedadversityclosecompletionfinishedlimitnarrow circumstancesTermination completionutmost limit

شاعری

  • ابتدا ہی میں مرگئے سب یار
    عشق کی کون انتہا لایا!!!
  • سروکار آہ کب تک خامہ و کاغذ سے یوں رکھیئے
    رکھے ہے انتہا احوال کی تحریر بھی آخر
  • کہاں تلک شب دروز آہ درد دل کہئے
    ہر ایک بات کو آخر کچھ انتہا بھی ہے
  • ترے عشق کی انتہا چاہتا ہوں
    مری سادگی دیکھ کیا چاہتا ہوں
  • رہِ وفا میں کوئی آخری مقام نہیں
    شکستِ دل کو محبت کی انتہا نہ سمجھ
  • کہیں یہ اپنی محبّت کی انتہا تو نہیں
    بہت دنوں سے تری یاد بھی نہیں آئی
  • سُنی حکایتِ ہستی تو درمیاں سے سُنی
    نہ ابتدا کی خبر ہے نہ انتہا معلوم
  • لو آج جشنِ چراغاں کی انتہا کردی
    خوشی خوشی میں یہ گھر تک جلادیا میں نے
  • فرق

    کہا اُس نے دیکھو‘
    ’’اگر یہ محبت ہے‘ جس کے دو شالے
    میں لپٹے ہوئے ہم کئی منزلوں سے گزر آئے ہیں!
    دھنک موسموں کے حوالے ہمارے بدن پہ لکھے ہیں!
    کئی ذائقے ہیں‘
    جو ہونٹوں سے چل کر لہُو کی روانی میں گُھل مِل گئے ہیں!

    تو پھر اُس تعلق کو کیا نام دیں گے؟
    جو جسموں کی تیز اور اندھی صدا پر رگوں میں مچلتا ہے
    پَوروں میں جلتا ہے
    اور ایک آتش فشاں کی طرح
    اپنی حِدّت میں سب کچھ بہاتا ہُوا… سنسناتا ہُوا
    راستوں میں فقط کُچھ نشاں چھوڑ جاتا ہے
    (جن کو کوئی یاد رکھتا نہیں)
    تو کیا یہ سبھی کچھ‘
    اُنہی چند آتش مزاج اور بے نام لمحوں کا اک کھیل ہے؟
    جو اَزل سے مری اور تری خواہشوں کا
    انوکھا سا بندھن ہے… ایک ایسا بندھن
    کہ جس میں نہ رسّی نہ زنجیر کوئی‘
    مگر اِک گِرہ ہے‘
    فقط اِک گِرہ ہے کہ لگتی ہے اور پھر
    گِرہ در گِرہ یہ لہو کے خَلیّوں کو یُوں باندھتی ہے
    کہ اَرض و سَما میں کشش کے تعلق کے جتنے مظاہر
    نہاں اور عیاں ہیں‘
    غلاموں کی صورت قطاروں میں آتے ہیں
    نظریں جُھکائے ہوئے بیٹھ جاتے ہیں
    اور اپنے رستوں پہ جاتے نہیں
    بات کرتے نہیں‘
    سر اُٹھاتے نہیں…‘‘

    کہا میں نے‘ جاناں!
    ’’یہ سب کُچھ بجا ہے
    ہمارے تعلق کے ہر راستے میں
    بدن سنگِ منزل کی صورت کھڑا ہے!
    ہوس اور محبت کا لہجہ ہے یکساں
    کہ دونوں طرف سے بدن بولتا ہے!
    بظاہر زمان و مکاں کے سفر میں
    بدن ابتدا ہے‘ بدن انتہا ہے
    مگر اس کے ہوتے… سبھی کُچھ کے ہوتے
    کہیں بیچ میں وہ جو اِک فاصلہ ہے!
    وہ کیا ہے!
    مری جان‘ دیکھو
    یہ موہوم سا فاصلہ ہی حقیقت میں
    ساری کہانی کا اصلی سِرا ہے
    (بدن تو فقط لوح کا حاشیہ ہے)
    بدن کی حقیقت‘ محبت کے قصے کا صرف ایک حصہ ہے
    اور اُس سے آگے
    محبت میں جو کچھ ہے اُس کو سمجھنا
    بدن کے تصّور سے ہی ماورا ہے
    یہ اِک کیفیت ہے
    جسے نام دینا تو ممکن نہیں ہے‘ سمجھنے کی خاطر بس اتنا سمجھ لو
    زمیں زادگاں کے مقدر کا جب فیصلہ ہوگیا تھا
    تو اپنے تحفظ‘ تشخص کی خاطر
    ہر اک ذات کو ایک تالہ ملا تھا
    وہ مخصوص تالہ‘ جو اک خاص نمبر پہ کُھلتا ہے لیکن
    کسی اور نمبر سے ملتا نہیں
    تجھے اور مجھے بھی یہ تالے ملے تھے
    مگر فرق اتنا ہے دونوں کے کُھلنے کے نمبر وہی ہیں
    اور ان نمبروں پہ ہمارے سوا
    تیسرا کوئی بھی قفل کُھلتا نہیں
    تری اور مری بات کے درمیاں
    بس یہی فرق ہے!
    ہوس اور محبت میں اے جانِ جاں
    بس یہی فرق ہے!!
  • یوں اس گرہ سے بڑھتے رہیں سال عمر کے
    جیسے ہوں ایک تخم سے بے انتہا نہال

محاورات

  • ابتدا سے انتہا تک
  • از ابتدا تا انتہا
  • انتہا پر پہنچانا
  • ہر ‌ایک ‌بات ‌کی ‌کچھ ‌انتہا ‌ہے

Related Words of "انتہا":