اٹھائی گیرا کے معنی

اٹھائی گیرا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ اُٹھا + ای + گی + را }

تفصیلات

iسنسکرت زبان کے لفظ |اٹھائی| کے ساتھ |گِیْرا| لگایا گیا ہے۔ فارسی زبان کے مصدر |گرفتن| سے فعل امر |گیْر| ہے اردو میں بطور لاحقہ فاعلی مستعمل ہے۔ |گِیْر| کے ساتھ |الف| بطور لاحقۂ تذکیر لگایا گیا ہے۔ اردو میں ١٧٨٠ء کو سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آنکھ بچا کر پرائی چیز اُٹھانے والا","آنکھ بچا کر لے جانے والا چور","جیب کترا","وہ چور جو ہر ایک چیز بازار وغیرہ سے آنکھ بچا کر لے جائے"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )

اٹھائی گیرا کے معنی

١ - آنکھ بچا کر پرائی چیز کو اٹھا لینے والا، اچکا۔

"میرا مؤکل بظاہر چور اٹھائی گیرا معلوم ہوتا ہے۔" (١٩٣٥ء، اودھ پنچ، لکھنؤ، ٢٠، ٤٤:٢٢)

شاعری

  • کھانے کا اس سرا میں ہم نے مزہ نہ پایا
    بلی ڈکیت دیکھی کتا اٹھائی گیرا