بابا کے معنی
بابا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
باپ، بزرگ، پیارا بچہ
تفصیلات
m["جناب","(طنزاً) حضرت","انگریز کا بچّہ","انگریزوں کے شاگرد پیشہ انگریزوں کے بچوں کو کہتے ہیں","باپ دادا یا بوڑھے آدمی کی طرف خطاب کا لفظ","بے بی کا بگڑا ہوا","سفید بالوں والا شخص","فقیر لوگوں کو خطاب کرتے ہیں","مہنتوں کا سردار"],
اسم
اسم
اقسام اسم
- لڑکا
بابا کے معنی
علی بابا
بابا english meaning
a showing of the faceacquaintanceBaba
شاعری
- اب ہوئی داستاں رقم بابا
انگلیاں ہو گئیں قلم بابا - کاغذی جوئے شیر لائے ہیں
اپنا تیشہ یہی قلم بابا - چاند اکثر اداس رہتا ہے
اس کو آخر ہے کس کا غم بابا - آہٹیں چلمنوں سے پوچھتی ہیں
قید کب تک رہیں گے ہم بابا - عشق نے یہ بھی رتبہ ہم کو دیا
لوگ کہتے ہیں محترم بابا - اب تو تنہائیاں بھی پوچھتی ہیں
ہے ترا بھی کوئی صنم بابا - افسوس اسی طور سے غفلت میں رہوگی
کیا آخری بابا کی زیارت نہ کرو گی - کیا کیا نہ رہ شام مییںآزار اٹھایا
روٹی کبھی بابا کوتو خولی نے ستایا - نت ہربھج ہربھج رے بابا جوہرے دھیان لگاتے ہیں
وہ ہر کی آسا رکھتے ہیں پر ان کی آس پجاتے ہیں - نت ہر بھج پر بھج رے بابا جو ہرسے دھیان لگاتے ہیں
وہ ہر کی آسا رکھتے ہیں ہر ان کی آس پجاتے ہیں
محاورات
- بابا آئیں نہ گھنٹہ باجے
- بابا آئے تالی باجے
- بابا آدم بدل گیا
- بابا آدم نرالا ہے
- بابا آدم کے پوتے ہیں
- بابا آدم کے زمانے کا
- بابا جی چیلے بہت ہوگئے ہیں۔ بچا بھوکے مرینگے تو سب چلے جائینگے
- بابا جی کا ٹھیوس (انگوٹھا) باڑ (لمبا)
- بابا مرا نہالا جنا وہی تین کے تین ۔ بابا مرے نہالا جمے ودہا تین کے تین
- بابا نہ آئیں گھنٹہ نہ باجے