بابل کے معنی
بابل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + بُل }{ با + بِل }
تفصیلات
iاصلاً ہندی زبان کا لفظ ہے اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے، ١٧٨٠ء میں سودا کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, iعبرانی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ قرین قیاس ہے کہ عربی کے ذریعے بالواسطہ طور پر اردو زبان میں داخل ہوا ہے۔ سب سے پہلے ١٦١١ء میں قلی قطب شاہ کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["باپ","ایک قدیم مشہور شہر کا نام جو کوفہ کے قریب فرات کے کنارے پر نمرود بن کوش بن حام بن نوح کا آباد کیا ہوا ہے","ایک گیت جو شادی میں لڑکی کو رخصت کرتے وقت گایا جاتا ہے","لڑکی کے لیے اپنے باپ کا گھر","وہ گیت جو لڑکی کی رخصتی کے وقت گایا جائے"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بابُلوں[با + بُلوں (واؤ مجہول)]
بابل کے معنی
میرے بابل کو ڈولا سجانے دو، مورے بیرن کو کاندھا لگانے دو یہی ریت جگت کی اے ری سکھی، کوئی آوت ہے کوئی جاوت ہے (١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٢٦٥)
جھرمٹ میں، سہیلیوں کے، اٹھتے ہیں قدم وہ گھر کی عورتوں کا بابل گانا (١٩٤٦ء، روپ، ١٥٤)
سحر بابل کے دھوئیں آ کے، اڑائے میں نے نئے نیرنگ زمانہ کو دکھائے میں نے (١٩٣١ء، بہارستان، ٦٥٤)
بابل english meaning
Babel or Babylon(Bib.) Babel [A]a grain or particle of sand, dust or wheat etcfatherfather|s homegold and silver filing
شاعری
- میرے مرتے دم جو رویا وہ بڑی تسخیر تھی
آب چشم یار آب چاہ بابل ہوگیا - بابل باطیوں کے نگر کا تو راوہے
نوشہ مرے کو آرسی مصحف کا چاوہے - بابل کے سحر تیری نین سیناں ہیں
استاد آنن سحر کا تج نیناں ہیں - ہاروت ساں ذقن میں رہا دل تمام رات
گزری میانہ چہ بابل تمام رات - بابل ، بساطیوں کے نگر کا توراؤ ہے
نوشہ مرے کو آرسی مصحف کا چاؤ ہے - میرے بابل کو ڈولا سجانے دو، مورے بیرن کو کاندھا لگانے دو
یہی ریت جگت کی اے ری سکھی ، کوئی آوت ہے کوئی جاوت ہے - بابل بید بلایا رے پکڑ دکھائی مھاری بانہہ
مورکھ بید مرم نئیں جانے کرک کلیجے مانہہ - ہم تورے، مورے بابل جھاویں کی چڑیاں
رین بسے اڑ جائیں رے سن بابل مورے - بابل بساطیوں کے نگر کا تو راوہے
نوشہ مرے کو آرسی مصحف کیا چاو ہے - اک نظر جھانک کے گر دیکھا وہ جادو چشم
چاہ کنعاں پہ گمان چہ بابل ہوتا
محاورات
- سن سن کے تیری بات سہیلی سوچ ہوا میرے جی کو۔ کرکے بیاہ گھروں نہیں رکھتے بابل اپنی دھی کو
- کوس چلی نہیں بابا پیاسی۔ وس نہ چلی بابل پیاسی
- کوس نہ چلی‘ بابل پیاسی