باد پیمائی

{ باد + پےَ + (ی لین) + ما + ای }

تفصیلات

iفارسی زبان سے ماخوذ مرکب |باد پیما| کے ساتھ |ی| بطور لاحقۂ کیفیت لگا چونکہ |ی| سے ماقبل حرف الف ہے لہٰذا قواعد کے تحت |ء| زائد لگا کر لاحقۂ کیفیت |ی| لگائی گئ اور |باد پیمائی| مرکب بنا۔ ١٨٦٩ء میں غالب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )

باد پیمائی کے معنی

١ - ہوا کا کھانا، ہوا خوری۔

 کشتی مے پر ہے اب تخت سلیماں کو بھی رشک بادہ پیمائی تھی آخر باد پیمائی نہ تھی (١٩٣٣ء، صوت تغزل، ٢٣٣)

٢ - بیکار کام کرنا۔

 باد پیمائی میں گزری زندگی کیا ہوا پر قلعے کی بنیاد ہے (١٩٣٧ء، نغمۂ فردوس، ٥٣:١)