بادام کے معنی
بادام کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ با + دام }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم جامد مستعمل ہے۔ اردو میں اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے سب سے پہلے ١٥٠٣ء میں "نوسرہار" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک مشہور پھل و درخت جو ہندوستان و افغانستان میں چار ہزار فٹ سطح سمندر سے اونچی زمین میں ہوتا ہے","ایک میوہ","پات ویری","شعراء آنکھ سے تشبیہ دیتے ہیں","شوہ پھل"]
اسم
اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : باداموں[با + دا + موں (واؤ مجہول)]
بادام کے معنی
١ - ایک مشہور میوہ جو بناوٹ میں بالعموم آنکھ سے مشابہ اور اس سے کچھ بڑا ہوتا ہے۔
"دو بجے رات کے بادام کے چھلکوں کا منجن بنا۔" (١٩٣٦ء، گرداب حیات، ٥٥)
بادام english meaning
Almondto try one|s strength
شاعری
- جگر میں ہوگئے کھاکر تری سنان نگاہ
بسان پردہ بادام سب نشان نگاہ - دیدہ عاشق ہے مصلح خال لب کا آپ کے
مل گیا بادام گویا حبہ تریاک میں - من اگیانی جیبھا گیان والی
جیوں بادام مغز سوں خالی - بادام دو جو بھیجے ہیں بٹوے میں ڈال کر
ایما یہ ہے کہ بھیج دو آنکھیں نکال کر - پھر لڈو بھی تیار کیے ‘ دے قند بہت بادام گری
براق مکد اور خرمے بھی خو شرنگ‘ امرتی بیر بلی - اے ولی کیوں خشک مغزی کا نہیں کرتا علاج
یاد ان انکھیاں کی تجھ کوں روغن بادام ہے - دیا اس خوش نین نے رات کوں مجھ کوں سراغ اپنا
کیا میں روغن بادام سوں روشن چراغ اپنا - لب و چشم و عارض پہ دل لوٹ جائے
وہ بستے وہ بادام وہ سیب ہائے - تیری چشم شوخ نے ایسا گرایا آنکھ سے
کوڑیوں سے نرخ ارزاں ہوگیا بادام کا - چشم و لب کے پستہ و بادام کوں زیادہ نہ چاہ
ہو ہے بے کثرت کنیں فراط میووں کا ثقیل