بار بار کے معنی
بار بار کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بار + بار }
تفصیلات
iفارسی زبان سے ماخوذ اسم |بار| کی تکرار سے اردو میں |بار بار| مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٠٧ء میں ولی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["گھڑی گھڑی","نوبت بنوبت","کئی دفعہ","کئی مرتبہ"]
اسم
صفت عددی
بار بار کے معنی
١ - گھڑی گھڑی، متواتر، پے در پے، کئی دفعہ۔
"میرے بار بار آنے کو دنیا کیا کہے گی۔" (١٩٤٧ء، حرف آشنا، ٣٤)
بار بار english meaning
again and againrepeatedlytime and again
شاعری
- دل کو جب ہوتا ہے آکر اضطرار
زیرِ لب کہتا ہوں یہ میں بار بار - بار بار اُس کے در پہ جاتا ہوں
حالت اب اضطراب کی سی ہے - بار بار اُس کی ملاقات کی خواہش کرنا
عمر بھر سانپ کو سینے سے لگا رکھنا ہے - ضیائے بزمِ جہاں بار بار ماند ہوئی
حدیثِ شعلہ رخاں بار بار کرتے رہے - خطا کے بعد خطا‘ پے بہ پے ہُوئی مجھ سے
معاف مجھ کو مگر بار بار تُونے کیا - میں اُس گلی سے گُزرتا ہوں بار بار امجد
کبھی تو بام پہ آئے گا میرا ماہِ تمام - اس چشم تر کے درکوتیغا کرو بلاسے
ہے آبرو کے درپے یہ بار بار رونا - وہ ماہر و نظر نہیں آتا تو اے حبیب
ہم بار بار دیکھتے ہیں آسمان کو - مارا گیا ہے ان کا جو اک طفل شیر خوار
آنکھوں کے آگے پھرتی ہے شکل اس کی بار بار - مقتل کی دھوپ آنکھوں میں آیا ہوا غبار
گرتے تھے رن میں ٹھوکریں کھا کھا کے بار بار
محاورات
- بار بار
- بار بار نہیں چڑھتی کاٹھ کی ہنڈیا
- تلوار مارے ایک بار احسان مارے بار بار
- تلوار کی مار ایک بار احسان کی مار بار بار
- جیبھ جنے ایک بار ماں جنے بار بار
- روپیہ پرکھن بار بار آدمی پرکھن ایک بار
- روپیہ پرکھیں بار بار آدمی پرکھیں ایک بار
- روزگار اور دشمن بار بار نہیں ملتا
- روزگار اور دشمن بار بار نہیں ملتے
- زبان جنے ایک بار ماں جنے بار بار