بار دار

{ بار + دار }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے ساتھ مصدر داشتن سے مشتق صیغۂ امر |دار| بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے |باردار| مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٦٧٨ء میں غواصی کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

بار دار کے معنی

١ - پھل دینے والا، پھلا ہوا، سرسبز، بارآور۔

"نخل سب باردار، زیرنخل پھولوں کا انبار۔" (١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٢١٧:٣)

٢ - بوجھ سے لدا ہوا۔

"جناب ارابۂ باردار نے گھوڑے کو کھینچا میرے قیاس میں نہیں آتا۔" (١٨٣٧ء، ستۂ شمیہ، ٦١:١)

٣ - حاملہ (انسان یا جانور)؛ بچہ دینے والا بیضہ وغیرہ۔

"باردار بیضہ کے خلیہ کی حیثیت سے لے کر ولادت انسانی تک جنین کو تغیرات کے ایک بڑے سلسلے سے گزرنا پڑتا ہے۔" (١٩٤٠ء، مکالمات سائنس، ٨٤)

انگلش

["loaded; laden with fruit; fruitful; pregnant"]