بار دگر

{ با + رے + دِگَر }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے آخر پر کسرۂ صفت لگا کر اسم صفت |دگر| لگانے سے مرکب عددی |باردگر| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء میں "کلیات سراج" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت عددی

بار دگر کے معنی

١ - دوبارہ، آیندہ۔

 بھروسہ کیا صفی اس بے وفا کا نفس باردگر آئے نہ آئے (١٩٥١ء، صفی، دیوان صفی، ١٥٢)