بار سر

{ با + رے + سَر }

تفصیلات

iفارسی زبان میں اسم |بار| کے آخر پر علامت اضافت |کسرہ| لگا کر اسم |سر| لگانے سے مرکب اضافی |بارسر| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور ١٧٧٤ء میں "رموز العارفین" میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

صفت ذاتی

بار سر کے معنی

١ - وبال جان، ناگوار، اجیرن۔

 بوتل چرا کے لائے تھے ہم میکدے سے روز موقع ملا تو رات کو خم بار سر بنا (١٩٣٢ء، ریاض رضواں، ٨٤)