بار[3] کے معنی

بار[3] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بار }

تفصیلات

iانگریزی زبان میں اصل (Bar) ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں اصلی معنی میں ہی |بار| مستعمل ہے۔ اردو میں تحریری طور پر ١٨٩٤ء میں "طوفان سرشار" میں مستعمل ملتا ہے۔

["Bar "," بار"]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : باریں[با + ریں (یائے مجہول)]
  • جمع استثنائی : بارْز[بارْز]
  • جمع غیر ندائی : باروں[با + روں (واؤ مجہول)]

بار[3] کے معنی

١ - سلاخ، چھڑ، سریا۔

"ان گاڑیوں کی وضع امنی بس گاڑیوں کے موافق تھی، جن کے پول اور بار کسی قدر بڑھے ہوئے تھے۔" (١٩١٢ء، سفر بغداد، ٧٥)

٢ - عدالتی وکیلوں کا گروہ؛ وکلا کی انجمن۔

"قانون کی حکمرانی کے لیے بنچ اور بار کے درمیان تعاون ضروری ہے۔" (١٩٦٧ء، روزنامہ |حریت، کراچی، ١٩ فروری، ١)

٣ - عدالت کی وہ جگہ جہاں وکلاء کھڑے ہو کر موکلوں کی طرف سے تقریر کرتے ہیں۔ (جامع اللغات، 377:1)

"ممتاز نے جہاز کی بار سے برانڈی منگوائی۔" (١٩٦٦ء، خالی بوتلیں خالی)

٤ - ہوٹل وغیرہ کی وہ جگہ جہا بیٹھ کر شراب پیتے ہیں۔

بار[3] کے جملے اور مرکبات

بار کونسل, بار روم, بار ایٹ لا