بالا[1] کے معنی

بالا[1] کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ با + لا }

تفصیلات

iہندی زبان کا لفظ ہے۔ اصلی حالت میں ہی اردو میں ہندی سے ماخوذ ہے اور عربی رسم الخط میں مستعمل ہے۔ اردو میں بطور اسم اور گاہے بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں "حسن شوقی" کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

[""]

اسم

اسم نکرہ ( مذکر - واحد ), صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • ["واحد غیر ندائی : بالے[با + لے]","جمع : بالے[با + لے]","جمع غیر ندائی : بالوں[با + لوں (واؤ مجہول)]"]
  • ["واحد غیر ندائی : بالے[با + لے]","جمع : بالے[با + لے]","جمع غیر ندائی : بالوں[با + لوں (واؤ مجہول)]"]

بالا[1] کے معنی

["١ - چھوٹی عمر کا یا ننھا بچہ، شیر خوار بچہ، بالک، سولہ برس تک کا لڑکا۔","٢ - بیٹا بیٹی، اولاد (اکثر لڑکا وغیرہ کے ساتھ مستعمل)","٣ - شادی کے بعد کی ایک رسم جس میں دلہن کے گھر والے دولھا کے گھر مٹھائی اور پھل وغیرہ بھیجتے ہیں۔","٤ - بالی سے بڑا کان میں پہننے کا حلقہ۔","٥ - طنابوں کے سرے باندھنے کو شامیانے یا خیمے کی سرگاہ کے کنارے ملے ہوئے رسی کے پھندوں (یا حلقوں) میں سے ہر ایک پھندا۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 1:1)","٦ - وہ گیت جو بچے کی پیدائش میں گایا جاتا ہے۔","٧ - گیہوں اور جو کا پودا جب تک مٹھی بھر کا رہے۔ (نوراللغات، 547:1)"]

["\"اس باب میں بالا اور بوڑھا برابر ہے۔\" (١٩٢٣ء، عصائے پیری، ٩)","\"یہ کہتی سو مرے بالے مرے نور نظر سو جا۔\" (١٩٢٩ء، آمنہ کا لال، ٤٩)","\"وہاں بالے کی رسم تھی یعنی دلھن کے ہاں سے دولھا کے ہاں مٹھائی وغیرہ بھیجی گئی تھی۔\" (١٩٢٤ء، روزنامچۂ حسن نظامی، ٣٤١)","\"بجلی بالا تو بڑی شے ہے ذرا سی ناک کی کیل تو کسی نے کھوئی نہیں۔\" (١٩٠٠ء، خورشید بہو، ٢٥)","\"پھلے تو بالا گایا گیا اور بچے کی نانی خالہ کو خوب گالیاں پڑیں جو کافی وزن دار تھیں۔\" (١٩٦٤ء، نورمشرق، ١٣٩)"]

["١ - ناسمجھ، نادان، جس میں بچپنا ہو، بھولا، معصوم۔","٢ - طفلانہ، بچگانہ، بچوں کا سا، جیسے : سرکار منھ بالا۔ (فرہنگ آصفیہ، 355:1)"]

[" ترے بالے مزاج نے ابھی کچھ نہ مزہ دیا (١٩٢٧ء، سریلے بول، ٧٩)"]

بالا[1] کے جملے اور مرکبات

بالا پن, بالا بھولا, بالا تپ, بالا چاند

بالا[1] english meaning

["young","childlike","childish"]