باڑ[1]

{ باڑ + باڑ }

تفصیلات

iسنسکرت میں اصل لفظ |وٹنی" ہے اس سے ماخوذ اردو میں |باڑ| مستعمل ہے اصلی معنی میں ہی یعنی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦٢٧ء میں توزک "جہانگیزی" میں مستعمل ملتا ہے۔

["وَٹَنی "," باڑ"]

اسم

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )

اقسام اسم

  • جمع : باڑیں[با + ڑیں (یائے مجہول)]
  • جمع غیر ندائی : باڑوں[با + ڑوں (واؤ مجہول)]

باڑ[1] کے معنی

١ - قطار، صف۔

"ہماری راہ میں کانٹوں کی باڑیں کھڑی کی جائیں گی۔" (١٩٤٩ء، خاک و خون، ٢٣١)

٢ - حاشیہ، کنارہ، احاطہ، حد، چار دیواری۔

"باغیچے کی سجاوٹ کو دوبالا کرنے کے لیے باڑ لگا کر باغ کی حدبندی کی جاتی ہے۔" (١٩٧٠ء، گھریلو انسائیکلوپیڈیا، ٥٧٩)

٣ - لڑی(ہار وغیرہ کی)۔

"پانچ باڑ کا موتیا کا کنٹھا گوندھ کے لائی ہے جھولی بھر کے انعام لے گی۔" (١٩١١ء، قصۂ مہر افروز، ٢)

٤ - [ زراعت ] کھیت کے اطراف حفاظت کے لیے کانٹوں دار جھاڑی۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 13:6)

 کھیت رستے پر ہے اور رہ رو سوار کشت ہے سرسبز اور نیچی ہے باڑ (١٨٩٢ء، دیوان حالی، ٨٠)

٥ - جنگلا۔

"دیکھوں تو بڑا بھائی جہاز کی باڑ پر ہاتھ ٹیکے نہوڑا ہوا تماشا دریا کا دیکھ رہا ہے۔" (١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٤٢)

٦ - [ جڑائی ] زیور میں نگ کی بیٹھک کا اٹھا ہوا کنارہ جونگ کے ٹکاؤ کے لیے بنا ہوتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 70:4)

"باڑ - کے درمیان خالص سڑک کا عرض ٣٤ فٹ ہے۔" (١٩٤١ء، تعمیروں کا نظریہ اور تجویز، ٧٧٣:٢٢)

٧ - [ تعمیرات ] پتھر کے فرش یا سڑک کی پٹری کے کنارے کا پشتی بان۔

انگلش

["line","border","rim","margin","edge; edge (of weapon or tool) line or row (of soldiers)"]