بجھا کے معنی

بجھا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل

{ بُجھا }

تفصیلات

iسنسکرت سے ماخوذ مصدر |بجھایا| کا صیغۂ ماضی مطلق ہے۔ اردو میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور صفت استعمال ہوتا ہے سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیات میر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["بجھانا کا","بجھنا کا","بُرا (گوشت)","جس میں کوئی خواہش نہ ہو","دلدلی زمین","قصابوں کی اصطلاح"]

بُجھانا بُجھا

اسم

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )

اقسام اسم

  • جنسِ مخالف : بُجھی[بُجھی]
  • واحد غیر ندائی : بُجھے[بُجھے]
  • جمع : بُجھے[بُجھے]

بجھا کے معنی

١ - افسردہ، مکدر اور بے خواہش۔

 یہ سب آہیں ہیں اے صیاد بلبل کے بجھے دِل کی ہواے سرد کے جھونکے جو آتے ہیں گلستان میں (١٩٠٥ء، درشہوار، ٦١)

بجھا کے جملے اور مرکبات

بجھا پانی, بجھا چونا

بجھا english meaning

agreeably to circumstancesas far as possiblepro rataQuagrateablySwampto take an account

شاعری

  • شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہے
    دل ہوا ہے چراغ مفلس کا
  • غموں کی گرد میں مجھ کو بجھا ہوا نہ سمجھ
    کہ سیلِ ابر سے سورج کی روشنی نہ مٹے
  • بجھا کے آتشِ گلشن نہ ہم نے سوچا تھا
    دلوں کی آگ سے جلتے رہیں گے کاشانے
  • جو ابتدائے سفر میں دیئے بجھا بیٹھیں
    وہ بدنصیب کسی کا سُراغ کیا پائیں
  • چراغِ بزم ابھی جانِ انجمن نہ بجھا
    کہ یہ بجھا تو تیرے خدوخال سے بھی گئے
  • اک ایسے ہجر کی آتش ہے میرے دل میں جسے
    کسی وصال کی بارش بجھا نہیں سکی
  • دل سمندر بھی ہو اگر امجد
    پیاس غم کی بجھا نہیں سکتا
  • شام سے کچھ بجھا سا رہتا ہے
    دل ہوا ہے چراغ مفلس کا
  • کیوں تم پہ مری وجہ سے اس جنگ میں آنچ آئے
    لو شمع بجھا ددی جسے جانا ہو چلا جائے
  • ابروے قاتل بجھا ہے زہر میں
    پوچھتے کیا ہو بجھاو اس تیغ کا

محاورات

  • آستین سے چراغ بجھانا
  • آگ لگا کر بجھانا
  • اپنی ڈاڑھی سب بجھاتے ہیں
  • ادھر ترنگ اٹھا ادھر بجھا
  • پہلے آپ پیچھے باپ۔ پہلے اپنی ہی داڑھی کی آگ بجھائی جاتی ہے
  • پہیلی بجھانا یا بجھوانا
  • پیاس بجھانا
  • پیٹ کی آگ بجھانا
  • تیور بجھا دینا یا بجھانا
  • جس نے لگائی وہی بجھائے گا

Related Words of "بجھا":