بخشش کے معنی
بخشش کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَخ + شِش }
تفصیلات
iفارسی زبان میں مصدر |بخشیدن| سے مشتق صیغۂ امر |بخش| کے ساتھ |ش| بطور لاحقہ لگنے سے حاصل مصدر |بخشش| بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٦١١ء میں |قلی قطب شاہ| کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔, m["معاف کرنا"]
بخشیدن بخش بَخْشِش
اسم
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
بخشش کے معنی
"سلیمان شاہ کی فوج کے لیے بخششوں کا مال اور ضیافتوں کا سامان مہیا کیا جائے۔" (١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٢٨٣:٢)
"اس کی خدمت میں حاضر ہو کر اپنی کتھا سنائیں اور بخشش و عنایت ہمارے مرض کی دوا ہو۔" (١٩٣٤، قرآنی قصے، ٧٥)
"سوچ سمجھ کر ان کے ساتھ بخشش کر اور بغیر احسان رکھے ان کو دے۔" (١٩٤١ء، الف لیلہ و لیلہ، ٤٥:٢)
"ایسا بڑا گناہ ہے کہ جس کی بخشش مشکل سے ہو گی۔" (١٩٢٤ء، قرآنی قصے، ١٤٠)
گنہگاروں کی التجا اور بخشش یہ لے کر گئے اور وہ لائے محمد (١٩١١ء، برجیس (سہ روزہ |مراد| ٥، ٣:٢٩))
"کچہری کے دروازے پر جو سپاہی رہتا تھا اس کو ہم لوگ اکثر بخش دیتے تھے۔" (١٩٦٩ء، افسانہ کر دیا، ٣٩)
بخشش کے مترادف
کرم, عطیہ, عطا, چندا
آمرزش, انعام, بخشایش, بخشنا, پُن, خیرات, دان, درگزر, دینا, عطیہ, عفو, عنایت, غضران, معافی, معانی, مغفرت, مہربانی, ٹِپ, کرم
بخشش کے جملے اور مرکبات
بخشش نامہ
بخشش english meaning
& Adj- givingimpartingbestowing; yielding; forgiving; giver; forgivera falcona kitea ladya matronan eaglebeneficenceboonforgivenessgenerositygiftpardonsalvationtip
شاعری
- بخشش نے مجھ کو ابرِ کرم کی کیا جمل
اے چشم جوشِ اشکِ ندامت کو کیا ہوا - جو بخشش میں ملے امجد، تو اُس خوشبو سے بہتر ہے
کہ اس بے فیض گلشن سے بندھی مُٹھی گزر جائیں - عمل کا تو نیں گنج کچھ میرے پاس
ولے تیری بخشش کی ہے بھوت آس - بندہ قطب شہ داس میں، بخشش منگوں تج پاس میں
پکڑ یا ہوں تیری آس میں، تج بن نہیں کوئی یا علی - فیض سے اس کے یہ دنیا کا چمن پھولا ہے
اس کی بخشش نے دیا دہر کو تشریف بہار - گر یہی ہمت و بخشش ہے تو بازاری سے
بدلے خرمہرہ کے محتاج نہ لے گا گوہر - بخشش میں نہیں شک کہ ہے مضبوط سہارا
صد شکر کہ ہے خاتمہ بالخیر ہمارا - بندا قطب داس میں بخشش منگوں تج پاس میں
پکڑیا ہوں تیری آس میں تج بن نہیں کوئی یاعلی - اختر نثار بخشش سیدا رسول تھے
ذرے نہ تھے زمین پہ سونے کے پھول تھے - حاتم کی بخشش چھپ گیا ہے تیری بخشش کے انگے
گنجاں گھرے گھر بھر دیا ہے آج دوراں عید کا
محاورات
- حساب جو جو بخشش سوسو