بخیل کے معنی
بخیل کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَخِیل }
تفصیلات
iعربی زبان میں ثلاثی مجرد سے صیغۂ اسم فاعل مشتق ہے۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧١٨ء میں "دیوان آبرو" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["تنگ دل","مُمسک سوم","کنجوس مکھی چوس"]
بخل بَخِیل
اسم
صفت ذاتی ( واحد )
اقسام اسم
- جمع غیر ندائی : بَخِیلوں[بَخی + لوں (و مجہول)]
بخیل کے معنی
١ - کنجوس، خسیس، تنگدل۔
"ایک بخیل کے نزدیک بذل و کرم کی راہ میں تمام گھر بار لٹا دینا ایک مافوق البشریت کارنامہ ہے۔" (١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٤٤:٣)
بخیل کے مترادف
شوم
تنگدل, تنک, جزرس, حریص, خسیس, شوم, طامع, لالچی, لوبھی, لیئم, ممسک, کنجوس, کنٹک
بخیل english meaning
& N- miserlyavariciousstingya misera niggardbeside the pointmiserout of question
شاعری
- جو جو بخیل کٹن زر چھوڑ کر مرے گا
یا کھائی گا جنوائی‘ یا خالصے لگے گا - بخیل اب منعم نہیں کیونکے جرات
کسے جن کے خونوں میں کھانے بندھے ہیں - مانا کہ سیمتن ہے لیکن بخیل از حد
عُشاق مانگتے کچھ گر وہ دوال ہوتا - دیکھ کر فیاض کو گھٹتی ہے کیا طبعِ بخیل
موت تھی قارون کی ہوتا اگر حاتم کے پاس
محاورات
- سخی کریم پڑے ایڑیاں رگڑتے ہیں بخیل موسلوں سے موتیوں کو چھڑتے ہیں