بخیہ کے معنی
بخیہ کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَخ + یَہ }
تفصیلات
iاصلاً فارسی زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصل معنی میں ہی مستعمل ہے۔ ١٨٤٥ء میں |کلیات ظفر| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["ایک قسم کی مضبوط اور پاس پاس سیون","پکا ٹانکا","دوہرا ٹانکا","دُہرا ٹانکا","نہایت باریک سلائی"]
اسم
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
اقسام اسم
- واحد غیر ندائی : بَخْیے[بَخ + یے]
- جمع : بَخْیے[بَخ + یے]
- جمع غیر ندائی : بَخْیوں[بَخ + یوں (واؤ مجہول)]
بخیہ کے معنی
"بخیہ بھی ترپائی کی طرح گھٹنوں پر رکھ کر ہوتا ہے۔" (١٩٠٨ء، صبح زندگی، ١٦٣)
"رسی جل گئی مگر بل نہ گیا اب تو کس بخیہ پر کودتا ہے۔" (١٩٠٨ء، آفتاب شجاعت، ١٦٣:٥)
"رفتہ رفتہ ایک قوم کا بخیہ شیرازہ اکھڑ کر قوم برباد ہو جائے گی۔" (١٩٠٨ء، اساس الاخلاق، ٢١٧)
بخیہ کے جملے اور مرکبات
بخیہ ادھیڑ, بخیہ دری, بخیہ گر
بخیہ english meaning
stitching; back-stitch; sewing with long stitchesbastingtacking; sewing very thick and strong; quilting; a stitched clothscabies ; scablesthe itchthe mange
شاعری
- سیے جاتے ہیں کس سے زخم اس تیغ تبسم کے
کہ یاں کھلتا ہے بخیہ سوزن عیسیٰ مریم کا - بخیہ چاک جگر کو تو فغاں کھولے ہے
یہ نیا شغل لگا اس ترے بیمار کے ہاتھ - حال چاک سینہ کیا ہیہات ہے
کانپتا کچھ بخیہ گر کا ہات ہے - مقام شکر ہے اے شکوہ سنج ناپرسی
کہ ننگ زخم جگر تھا خیال بخیہ گری
محاورات
- اطلس پر مونج کا بخیہ
- بخیہ لگانا
- بخیہ ڈھیلا ہونا یا کرنا
- تاج پر مونج کا بخیہ
- تاش پر مونج کا بخیہ
- ٹاٹ میں مونجھ بخیہ