بدلنا کے معنی
بدلنا کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَدَل + نا }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |بدل| کے ساتھ اردو لاحقۂ مصدر |نا| لگانے سے |بدلنا| بنا۔ اردو میں بطور مصدر مستعمل ہے۔ ١٧٨٢ء میں |دیوان محبت| میں مستعمل ملتا ہے۔, m["(آنکھ رُخ وغیرہ) بے مروتی ہونا","(پہلو) ایک پہلو سے دوسرے پہلو پر ہونا","ایک جگہ سے دوسری جگہ چلا جانا","تبدیل ہونا","تغیّر و تبدل ہونا","خیالات اور ہوجانا","رنگ متغیر ہونا","طبیعت، مزاج ، خیالات ، عقیدہ اور ہوجانا","مختلف ہونا","منتقل ہوجانا"]
بدل بَدَل بَدَلْنا
اسم
فعل لازم
بدلنا کے معنی
خوب ہی یاد ہے غیروں کو خوشامد کا ڈھنگ کیا بدل جاتے ہیں یہ بھی تری تقریر کے ساتھ (١٩٣٢ء، بے نظیر شاہ، کلام بے نظیر، ١٥٦)
مرد خورشید بدلیں آسماں بدلے زمیں بدلے مگر مجھ سے نہ یارب وہ بت زہرہ جبیں بدلے (١٩٠٠ء، دفتر خیال، تسلیم، ١٥٩)
|میرا چھاتا بدل گیا؛ پھاٹک پر پہرا بدل گیا۔" (١٩٧٠ء، شبد ساگر، ٧ ٢٣٧٢:٧)
|١٨٤ء میں جب ان کے والد سوئز سے بدل کر قاہرہ میں آگئے تو یہ بھی ان کے ساتھ آئے۔" (١٩٠٨ء، مقالات شبلی، ١٣٧:٥)
بدلنا english meaning
to be changed or altered; to changealtervery; to assume another formgrow or become; to shiftturn round; to be removedtransferredtransplanted; to change for the worselook older; to lose colourfadea harea rabbitto alterto assume another formto be transferredto changeto exchangeto shiftto turn aroundto turn roundto vary
شاعری
- وقت ہی کو جو بدل دے‘ وہ ہے انسانِ عظیم
وقت کے ساتھ بدلنا کوئی کردار نہیں - اپنے کہے سے وہ جو ہوا منحرف، تو پھر
اپنا لکھا ہوا بھی بدلنا پڑا ہمیں - تری زد سے نکلنا چاہتا ہے
یہ دریا رخ بدلنا چاہتا ہے - نشستِ درد بدلی ہے تو اب دل
ذرا پہلو بدلنا چاہتا ہے - اب یہ تقسم کا انداز بدل جائے گا
مے کدہ بدلے گا ساقی کو بدلنا ہوگا
محاورات
- آب و ہوا بدلنا
- آسمان کا رنگ بدلنا
- بات بدلنا
- بھیس بدلنا
- پگڑی بدلنا
- پہرا بدلنا
- پیترے بدلنا
- توتے کی سی آنکھیں بدلنا یا پھیرنا
- توتے کی طرح آنکھ بدلنا
- توتے کی طرح دیدے بدلنا