بدولت کے معنی
بدولت کے معنی ، تشریح، مترادف اور تفصیل
{ بَدَو + لَت }
تفصیلات
iعربی زبان سے ماخوذ اسم |دولت| کے ساتھ فارسی حرف جار |ب| بطور سابقہ لگنے سے |بدولت| مرکب بنا۔ اردو لت میں بطور متعلق فعل مستعمل ہے اور گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ ١٨٣٦ء میں "ریاض البحر" میں مستعمل ملتا ہے۔, m["آسرے سے","بہ اقبال","بہ وسیلہ","ذریعے سے","سبب سے","صدقے میں","کاشغر کے حاکم یعقوب بیگ کا لقب"]
اسم
صفت ذاتی, متعلق فعل
بدولت کے معنی
["١ - بالذات، بالنفس، اصالۃً ضمیر کے ساتھ مستعمل، جیسے : خود بدولت، مابدولت۔"]
["\"مابدولت و اقبال تجھ کو اس کام کے کرنے کے لیے حکم دیتے ہیں۔\" (١٨٨١ء، بحرالفصاحت، ٤٨٥)"]
["١ - ذریعے سے، طفیل میں، وجہ سے۔"]
["\"کرنل فرینک کی بدولت وہ معاملہ طے ہوا۔\" (١٩٤٤ء، افسانچے، ٤٠)"]
بدولت english meaning
by the fortuneby the help ofby the meanscrownfirmsprung up (vegetation)strongwith fortune
شاعری
- عزم محکم کی بدولت دل رہا ثابت قدم
سینکڑوں طوفاں اس ساحل سے ٹکراتے رہے - مٹ گیا تیری بدولت میری خود داری کا رنگ
اے زبانِ مُدّعا‘ تجھ کو خدا غارت کرے - آبرو کیا کیا ہماری اشکباری سے ملی
دیدہ تر کی بدولت ہوگیا اعلاسحاب - نالہ دل بے اثر تھے اشک بے تاثیر تھے
عشق میں آرام میں کس کی بدولت دیکھتا - خود بدولت اسپ پر‘ پیدل ہو تم
وو ہے سورج جنوں کوں بلبل ہو تم - دختر رز نے تو دل چھین لیا زاہد کا
خود بدولت یہی سمجے تھے کہ دولت آئی - عرش خدا ہے تیرے شرف سے بزرگوار
کرسی ترے قدم کی بدولت ہے پائیدار - وہ پلہ جس میں بدولت ہو رونق افروزی
بجا ہے چشمہ حیواں سے دوں جو اس کی مثال - خدائی میں چمکواؤں میں کیونکر اپنی قسمت کو
کہاں ڈھونڈوں کریمی و عطائی خود بدولت کو
محاورات
- گر بدولت برسی مست نہ گردی مروی۔ بادہ نوشیدن و ہشیار نشستن سہل است